ابوبکر الرازی
ابوبکر محمد بن زکریا الرازی | |
---|---|
امام الطب رازی اپنے دور کے عظیم حکیم، دانشور اور ماہر طبیب
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | حکیم محمد بن زکریا 250ھ/ 864ء رے، موجودہ صوبہ تہران، ایران |
وفات | بدھ 5 شعبان 313ھ/ 26 اکتوبر 925ء (عمر: 63 سال قمری، 61 سال شمسی) رے، موجودہ صوبہ تہران، ایران رے [1][2] |
شہریت | دولت عباسیہ |
عملی زندگی | |
استاذ | ابن ربن طبری [3] |
پیشہ | ریاضی دان ، کیمیادان ، فلسفی ، موجد ، طبیب |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، عربی [4][5] |
شعبۂ عمل | طب |
درستی - ترمیم |
حکیم ابوبکر محمد بن زکریا الرازی (پیدائش: 854ء– وفات: 925ء) (انگریزی: Rasis /Rhazes) فارس سائنسدان، ماہرِ طبیعیات، ہیئت دان اور فلسفی تھے۔
حالات زندگی
ابو بکر محمد ابن زکریا الرازی 250ھ/ 864ء میں ایران کے رے (شہر) میں پیدا ہوئے اور اسی نسبت سے رازی کہلائے۔[6] آپ نامور مسلمان عالم، طبیب، فلسفی، ماہر علم نجوم اور کیمیاء دان تھے۔ جالینوس العرب کے لقب سے مشہور ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ بقراط نے طب ایجاد کیا، جالینوس نے طب کا احیاء کیا، رازی نے متفرق سلسلہ ہائے طب کو جمع کر دیا اور ابن سینا نے تکمیل تک پہنچایا۔ جوانی میں موسیقی کے دلدادہ رہے پھر ادب و فلسفہ، ریاضیات و نجوم اور کیمیا و طب میں خوب مہارت حاصل کی۔ پہلے رے پھر بغداد میں سرکاری شفاخانوں کے ناظم رہے۔ طب میں آپ کو وہ شہرت دوام ملی کہ آپ طب کے امام وقت ٹھہرے۔
کا رہائے نمایاں
دنیا کی تاریخ میں جہاں بہت سے طبیبوں کا نام آتاہے وہاں "ابوبکر محمد بن زکریا رازی" کا نام علم طب کے امام کی حیثیت سے لیا جاتاہے۔۔ جب زندگی کی ذمہ داریاں بڑھیں تو کیمیا گری کے فن کو اپنالیا۔ ان کا خیال تھا کہ کیمیا گری کی بدولت وہ کم قیمت دھاتوں کو سونے میں تبدیل کرکے بہت جلد امیر اور دولت مند بن جائیں گے۔ کیمیاگری کے جو طریقے اس زمانے میں مشہور تھے، ان میں مختلف جڑی بوٹیوں کو ملا کر دنوں بلکہ مہینوں تک دھات کو آگ پر رکھنا پڑتا تھا، زکریا رازی نے بھی یہی طریقہ اختیار کیا۔ دواؤں اور جڑی بوٹیوں کے حصول کے لیے انھیں دوا فروشوں کی دکانوں پر جانا پڑتا تھا۔ اس سلسلے میں ان کی ایک دوا فروش سے دوستی ہو گئی۔ چنانچہ وہ فرصت کے لمحات میں عموماً اس کی دکان پر بیٹھ جاتے۔ اس سے ان میں رفتہ رفتہ طب کے علم میں دلچسپی پیدا ہو گئی۔ ایک دن کیمیاگری کے شوق میں آگ کو پھونکیں مارے مارتے ان کی آنکھیں جھلس گئیں۔ وہ علاج کے لیے ایک طبیب کے پاس گئے۔ طبیب نے علاج کرنے کے لیے اچھی خاصی فیس طلب کی۔ اس وقت رازی کے ذہن میں یہ بات آئی کہ اصل کیمیا گری تو یہ ہے نہ کہ وہ جس میں وہ اب تک سرکھپاتے رہے۔ چنانچہ رازی نے اب اپنی توجہ علم طبِ کی تحصیل میں صرف کردی۔ وہ طب کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے بغداد روانہ ہو گئے۔ بغداد میں اس وقت ’’فردوس الحکمت‘‘ کا نامور مصنف علی بن ربن طبری بقید حیات تھا۔ رازی نے اس بزرگ استاد سے طب کے تمام رموز سیکھے او ر بڑی محنت سے اس میں کمال حاصل کیا۔ 908ء میں بغداد کے مرکزی شفا خانے میں، جو اس زمانے میں عالم اسلام کا سب سے بڑا شفا خانہ تھا، انھیں اعلیٰ افسر کا عہدہ پیش کیا گیا جہاں وہ 17 برس تک کام کرتے رہے۔ یہ عرصہ انھوں نے طبی تحقیقات اور تصنیف وتالیف میں گزارا۔ ان کی سب سے مشہور کتاب "حاوی" اسی زمانے کی یاد گار ہے۔ حاوی دراصل ایک عظیم طبی انسائیکلوپیڈیا ہے جس میں انھوں نے تمام طبی سائنس کو جو متقدمین کی کوششوں سے صدیوں میں مرتب ہوئی، ایک جگہ جمع کر دیا اور پھر اپنی ذاتی تحقیقات سے اس کی تکمیل کی۔
وفات
ابو ریحان البیرونی کے قول کے مطابق محمد بن زکریا الرازی نے بدھ 5 شعبان 313ھ مطابق 26 اکتوبر 925ء کو 61 سال شمسی کی عمر میں رے (شہر) میں وفات پائی۔
اہم تصانیف
رازی کی تصانیف سترہویں صدی عیسوی تک یورپ میں بڑی مستند تصور کی جاتی تھیں، ان کے تراجم لاطینی میں کیے گئے اور یورپ کی درسگاہوں میں بطور نصاب پڑھائی جاتی رہیں۔
- کتاب الجدری والحصبہ
- کتاب الحاوی
بیرونی روابط
- 1001inventions.comآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ 1001inventions.com (Error: unknown archive URL)
- Levity.com
- Payvand.comآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ payvand.com (Error: unknown archive URL)
ویکی ذخائر پر ابوبکر الرازی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
- ↑ دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/al-Razi — اخذ شدہ بتاریخ: 30 جنوری 2018 — مصنف: اینڈریو بیل — عنوان : Encyclopædia Britannica — ناشر: انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا انک.
- ↑ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview — عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 579
- ↑ مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.google.fr/books/edition/Histoire_de_la_philosophie_en_Islam/I0ANAAAAIAAJ?hl=fr&gbpv=0&kptab=overview — عنوان : Histoire de la philosophie en Islam — جلد: 60 — صفحہ: 578
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11921300b — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/107402851
- ↑ دنیا کے عظیم سائنس دان، رقیہ جعفری، سرفراز احمد، اردو سائنس بورڈ، لاہور2004، ص53