اٹک خورد ریلوے اسٹیشن

اٹک خورد ریلوے اسٹیشن
Attock Khurd Railway Station
محل وقوعاٹک
مالکوزارت ريلوے
لائن(لائنیں)کراچی–پشاور ریلوے لائن
تعمیرات
پارکنگموجود ہے
معذور رسائیHandicapped/disabled access موجود ہے
دیگر معلومات
اسٹیشن کوڈATKD
خدمات
پچھلا اسٹیشن پاکستان ریلوے اگلا اسٹیشن
رومیان
بطرف کیماڑی
کراچی-پشاور لائن خیرآباد کنڈ
پاکستان ریلوے نیٹ ورک

اٹک خورد ریلوے اسٹیشن پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک میں واقع ہے۔ یہ ملک کے چند خوبصورت ترین اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ پنجاب سے خیبر پختونخوا جاتے ہوئے آخری اور پنجاب میں داخل ہوتے وقت پہلا ریلوے اسٹیشن ہے۔ برطانوی دور میں تعمیر کیا گیا تاریخی آہنی پل جسے اٹک پل کہا جاتا ہے اس سے متصل ہے۔

تاریخ

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے آخری سرحدی ضلع اٹک کے قصبہ اٹک خورد اور خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے قصبہ خیرآباد کنڈ کے درمیان دریائے سندھ پر سلطنت برطانیہ کا تعمیر کردہ ایک شاہکار آہنی پل جس کا خاکہ سر گلفورڈ لنڈسے مولسورتھ (1925-1828) نے تیار کیا۔ اور جسے 1880ء میں ایک برطانوی جہازراں اور انجینئری کمپنی ویسٹ وڈ بائیلی نے تعمیر کیا۔اس وقت اس پر 32 لاکھ روپے سے زائد کی لاگت آئی۔ 24 مئی 1883ء کو اسے عام استعمال کے لیے کھول دیا گیا۔1926ء سے 1929ء کے دوران 25 لاکھ روپے کی لاگت سے اسے مزید بہتر کیا گیا اس بار اس پر سر فرانسس نے کام کیا۔ یہ پل اپنی تعمیر کے لحاظ سے خطے میں منفرد حیثیت رکھتا ہے، اس کے دو حصے ہیں اوپر والے سے ریل گاڑی اور اور نیچے والے حصے سے موٹر گاڑیاں گذرتی ہیں۔ اس کے دونوں سروں پر مضبوط آہنی گیٹ لگے تھے جو کبھی رات کو بند کر دیے جاتے اور صبح کھولے جاتے تھے۔ ایک زمانے تک یہ پل جرنیلی سڑک ( جی ٹی روڈ) کا حصہ رہا جو 1979ء میں ایک نئے پل کی تعمیر کے ساتھ اٹک خورد سے براہ راست خیرآباد کی طرف نکل گئی۔ اس پہلے یہ اکبر کے قلعہ اٹک بنارس کے ساتھ گھومتی اکبر ہی کے بسائے قصبے ملاحی ٹولہ سے گذرتی پرانے پل کی طرف جاتی تھی۔

عرف عام میں اسے اٹک کا پرانا پل کہا جاتا ہے۔ایک سو تیس برس سے زائد گذر جانے کے باوجود یہ پل اسی طرح ریل گاڑی اور موٹروں کو دریا پار کروا رہا ہے جیسے کل ہی بنا ہو اور آج کے حکمرانوں اور انجینئروں کو دعوت فکر دے رہا ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

بیرونی روابط