بخت خان
جنگ آزادی ہند 1857ء | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
1912 کا ایک نقشہِ ہندوستان جو جنگ آزادی کو بیاں کرتا ہے۔اس خطے میں دلی ،جھانسی،میرٹھ، گوالیار مشارکین ظاہر ہے. | |||||||||
| |||||||||
مُحارِب | |||||||||
سلطنت مغلیہ
|
برطانوی فوج
نیپال کی بادشاہت | ||||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||||
بہادر شاہ ظفر نانا صاحب پیشوا بخت خان جھانسی کی رانی تانتیا توپی بیگم حضرت محل House of Tulsipur#44th Ruler - راجہ درگ نارائن سنگھ، اشوری کماری دیوی, تلسی پور کی رانی |
کمانڈر ان چیف، انڈیا: جارج انسن (to May 1857) Sir پیٹرک گرانٹ سر کولن کیمبل ( اگست1857) جنگ بہادر[2] |
بخت خان روہیلہ 1857ء کی جنگ آزادی کے ایک اہم کردار ہیں۔ مغلیہ خاندان کے شہنشاہ بہادر شاہ ظفر کے زمانے میں انگریزی فوج میں صوبہ دار تھے۔ انگریزوں کے خلاف جنگ آزادی میں اپنے فوجی دستے سمیت شرکت کی اور کا رہائے نمایاں انجام دیے۔ جنگ آزادی کی ناکامی کے بعد روپوش ہو گئے۔
نام و نسب
جنرل بخت خان روہیلہ افغان تھے افغان قبیلے یوسفزئی سے تعلق رکھتے تھے۔
ابتدائی حالات
بخت خان، 1793ء بریلی میں پیدا ہوئے۔
جنگ آزادی اور بخت خان
انگریز مخالف باغی فوج کے سپہ سالار (1858ء تا 1859ء)۔1856ء میں برطانوی حکومت نے فوج سے معزول کر دیا گیا تھا۔ بخت خان نے برطانوی وسطی بھارت کمپنی کی فوج میں ایک پیادہ دستے کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دیں . بخت خان نے بہادر شاہ ظفر کو فرنگیوں کے خلاف باغی فوج بنانے اور اسے منظم کرنے کا مشورہ دیا جس کو بہادر شاہ ظفر نے مسترد کر دیا۔ مگر انگریزوں کے خلاف بخت خان نے علم بغاوت بلند کیا۔ تاریخ دان کہتے ہیں کہ ستمبر 1859ء میں برطانوی فوج نے بخت خان کو دہلی سے باہر رکنے پر مجبور کر دیا تھا کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ کچھ دن نیپال کی پہاڑیوں میں روپوش ہو گئے تھے۔
بخت خان اور جنگ دہلی
آخری عمر کے حالات
13 مئی، 1859ء میں زخمی ہوکر ترائی کے جنگلات میں شہید ہوئے۔ جسم سر کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔ جو اب پاکستان میں ہے جس کو اب جوزینہ کہا جاتا ہے۔
حوالہ جات
- ↑ File:Indian revolt of 1857 states map.svg
- ↑ The Gurkhas by W. Brook Northey, John Morris. ISBN 81-206-1577-8. Page 58