خواتین کے خلاف تشدد
خواتین کے خلاف تشدد (انگریزی: Violence against women) میں وہ اعمال شامل ہیں جو خواتین اور لڑکیوں کے خلاف کیے جاتے ہیں۔ ایسے تشدد کو اکثر نفرت انگیز جرم کی قسم سمجھی جاتی ہے،[1] جو خاص طور پر عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف ہوتے ہیں صرف اس وجہ سے کہ ان کی جنس مونث ہے۔ خواتین کے خلاف تشدد کی لمبی تاریخ ہے، ہر زمانے میں تشدد میں اضافہ و کمی دیکھی گئی حتی کہ آج تک خواتین پر ظلم ڈھائے جاتے ہیں، کبھی گھریلو تشدد کی شکل میں تو کبھی جنسی تشدد کی صورت میں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا میں ہر روز اپنے خاندان اور ساتھی کے ہاتھوں لگ بھگ 137 خواتین قتل ہو جاتی ہیں۔
حوالہ جات
- ↑ Citations:
- Marguerite Angelari (1997)۔ "Hate crime statutes: a promising tool for fighting violence against women"۔ در Karen J. Maschke (مدیر)۔ Pornography, sex work, and hate speech۔ New York: Taylor and Francis۔ ص 405–448۔ ISBN:9780815325208
{حوالہ کتاب}
:
میں بیرونی روابط (معاونت) والوسيط غير المعروف|chapterurl=
|chapterurl=
تم تجاهله يقترح استخدام|مسار الفصل=
(معاونت) - Phyllis B. Gerstenfeld (2013)۔ "The hate debate: constitutional and policy problems"۔ در Phyllis B. Gerstenfeld (مدیر)۔ Hate crimes: causes, controls, and controversies۔ Thousand Oaks, California: Sage۔ ص 58۔ ISBN:9781452256627
{حوالہ کتاب}
:
میں بیرونی روابط (معاونت) والوسيط غير المعروف|chapterurl=
|chapterurl=
تم تجاهله يقترح استخدام|مسار الفصل=
(معاونت) - Beverly McPhail (2003)۔ "Gender-bias hate crimes: a review"۔ در Barbara Perry (مدیر)۔ Hate and bias crime: a reader۔ New York: Routledge۔ ص 271۔ ISBN:9780415944076
{حوالہ کتاب}
:
میں بیرونی روابط (معاونت) والوسيط غير المعروف|chapterurl=
|chapterurl=
تم تجاهله يقترح استخدام|مسار الفصل=
(معاونت)
- Marguerite Angelari (1997)۔ "Hate crime statutes: a promising tool for fighting violence against women"۔ در Karen J. Maschke (مدیر)۔ Pornography, sex work, and hate speech۔ New York: Taylor and Francis۔ ص 405–448۔ ISBN:9780815325208