سی ری ایکٹو پروٹین

C-reactive protein
Identifiers
AliasesC-reactive proteinpentraxin-relateduniprot:P02741CRPpentraxin 1
External IDsGeneCards: [1]
RNA expression pattern
More reference expression data
Orthologs
SpeciesHumanMouse
Entrez
Ensembl
UniProt
RefSeq (mRNA)

n/a

n/a

RefSeq (protein)

n/a

n/a

Location (UCSC)n/an/a
PubMed searchn/an/a
Wikidata
View/Edit Human

سی ری ایکٹو پروٹین (C-Reactive Protein یا CRP) ایک پروٹین ہے جو جگر میں بنتا ہے اور خون میں موجود ہوتا ہے۔ یہ جسم میں سوزش (inflammation) یا انفیکشن (infection) کے رد عمل کے طور پر پیدا ہوتا ہے۔ جب جسم کو کسی قسم کا انفیکشن، زخم، یا بیماری کا سامنا ہوتا ہے تو CRP کی سطح بڑھ جاتی ہے۔

ابتدائی طور پر CRP کو انفیکشن اور سوزش کے حیاتیاتی مارکر کے طور پر جانا گیا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کے دل کی بیماریوں، دائمی بیماریوں، اور دیگر طبی حالات میں کردار کو بھی سمجھا گیا۔

سی ری ایکٹو پروٹین کی دریافت

سی ری ایکٹو پروٹین (C-Reactive Protein یا CRP) 1930 میں ٹلیٹ اینڈ فرانسس (Tillet and Francis) نامی سائنسدانوں نے دریافت کیا۔ یہ دریافت ایک تجربے کے دوران ہوئی جب وہ اسٹریپٹوکوکس نمونیا (Streptococcus pneumoniae) انفیکشن میں مبتلا مریضوں کے خون کا مطالعہ کر رہے تھے۔

یہ دریافت جدید طب میں سوزش اور دل کی بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔

دریافت کی تفصیل

وجہ اور سیاق و سباق

  • وہ اس وقت نمونیا کے مریضوں کے خون میں موجود مختلف پروٹینز کا جائزہ لے رہے تھے۔
  • انھوں نے دیکھا کہ ایک خاص پروٹین انفیکشن کے دوران خون میں ظاہر ہوتا ہے اور بیماری کے ٹھیک ہونے کے بعد غائب ہو جاتا ہے۔

نام کی وجہ

  • انھوں نے پایا کہ یہ پروٹین C-پولی سیکرائڈ (C-polysaccharide)، جو بیکٹیریا کے خول (cell wall) میں موجود ہوتا ہے، سے ری ایکٹ کرتا ہے۔
  • اسی وجہ سے اس پروٹین کو C-Reactive Protein کا نام دیا گیا۔

طریقہ کار

  • CRP کو خون کے نمونے سے علاحدہ کر کے اس کی سوزش سے وابستگی کو جانچا گیا۔

سی ری ایکٹو پروٹین کا خون کا ٹیسٹ

CRP ٹیسٹ خون میں سی ری ایکٹو پروٹین کی مقدار کو ماپنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام سوزش کی علامت کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور مختلف حالات کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتا ہے۔

CRP ٹیسٹ سے کیا معلوم ہوتا ہے؟

  1. سوزش کی موجودگی: اگر جسم میں کسی قسم کی سوزش ہو، جیسے آرتھرائٹس، کرونک بیماری، یا ایکیوٹ انفیکشن، تو CRP کی سطح بڑھ سکتی ہے۔
  2. دل کی بیماری کا خطرہ:ایک خاص قسم کا ہائی-سینسیٹیو CRP ٹیسٹ (hs-CRP) دل کی بیماریوں اور ہارٹ اٹیک کے خطرے کو جانچنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
  3. انفیکشن یا چوٹ:بیکٹیریا یا وائرل انفیکشن کی صورت میں CRP کی سطح بڑھ سکتی ہے، جیسے نمونیا یا سیپسس۔
  4. علاج کی مؤثریت:کسی بیماری کے علاج کے دوران، CRP لیولز میں کمی یا اضافہ بیماری کے جواب کی جانچ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

نارمل رینج

  • نارمل CRP لیول: 0.0 سے 10.0 ملی گرام فی لیٹر (mg/L)۔
  • کم خطرہ: <1.0 mg/L
  • درمیانہ خطرہ: 1.0–3.0 mg/L
  • زیادہ خطرہ: >3.0 mg/L

بڑھی ہوئی CRP سطح کے ممکنہ اسباب

  • انفیکشنز: نمونیا، ٹی بی، یا یورینری ٹریکٹ انفیکشن (UTI)۔
  • کرونک بیماریاں:رمیٹائیڈ آرتھرائٹس، لیوپس، یا سوزش والی آنت کی بیماری۔
  • دل کے مسائل:دل کی شریانوں میں سوزش یا بلاکیج۔
  • کینسر:بعض اوقات مخصوص کینسرز بھی CRP کو بڑھا سکتے ہیں۔
  • چوٹ یا سرجری:جسمانی چوٹ یا آپریشن کے بعد بھی CRP لیول بڑھ سکتا ہے۔

CRP لیول کم کرنے کے طریقے

  • سوزش کو کم کرنے والی خوراک (anti-inflammatory diet) اپنانا، جیسے اومیگا-3 فیٹی ایسڈز، سبزیاں، اور پھل۔
  • ورزش اور صحت مند طرزِ زندگی۔
  • بیماری کا مناسب علاج اور ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں۔

اگر آپ کا CRP لیول زیادہ ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں تاکہ مسئلے کی جڑ کو پہچانا جا سکے۔

حوالہ جات