شعیب اختر

شعیب اختر ٹیسٹ کیپ نمبر150
ذاتی معلومات
مکمل نامشعیب اختر
پیدائش (1975-08-13) 13 اگست 1975 (عمر 49 برس)
عرفراولپنڈی ایکسپریس
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا تیز گیند باز
حیثیتگیند باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 150)29 نومبر 1997  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ٹیسٹ8 دسمبر 2007  بمقابلہ  بھارت
پہلا ایک روزہ (کیپ 123)28 مارچ 1998  بمقابلہ  زمبابوے
آخری ایک روزہ15 نومبر 2007  بمقابلہ  بھارت
ایک روزہ شرٹ نمبر.14
پہلا ٹی20 (کیپ 9)28 اگست 2006  بمقابلہ  انگلینڈ
آخری ٹی2028 دسمبر 2010  بمقابلہ  نیوزی لینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ فرسٹ کلاس لسٹ اے
میچ 46 163 133 221
رنز بنائے 544 394 1,670 877
بیٹنگ اوسط 10.07 8.95 12.27 11.24
100s/50s 0/0 0/0 0/1 0/1
ٹاپ اسکور 47 43 59* 56
گیندیں کرائیں 8,143 7,764 20,460 10,627
وکٹ 178 247 467 338
بالنگ اوسط 25.69 24.97 26.26 25.21
اننگز میں 5 وکٹ 12 4 28 7
میچ میں 10 وکٹ 2 0 2 0
بہترین بولنگ 6/11 6/16 6/11 6/16
کیچ/سٹمپ 12/– 20/– 41/– 35/–
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 8 نومبر 2016

شعیب اختر (پیدائش: 13 اگست 1975ء راولپنڈی، پنجاب) کو نہ صرف پاکستان کرکٹ ٹیم بلکہ دنیا کا تیز ترین گیند باز بھی قرار دیا جاتا ہے جن کا تعلق گجر برادری سے ہے انھیں "راولپنڈی ایکسپریس" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ مانا جاتا ہے کہ وہ کرکٹ کھیلنے والا واحد کھلاڑی ہے جو دو مرتبہ سو میل فی گھنٹہ (100) کی رفتار سے گیند بازی کر چکا ہے۔ لیکن تنازعات کی وجہ سے وہ اکثر ٹیم سے باہر نکالا جا چکا ہے۔ اس پر 2006 میں ممنوعہ قوت بخش ادویات کے استعمال کا الزام لگایا گیا جس کی وجہ سے اس پر کرکٹ کھیلنے کی پابندی عائد کر دی گئی جو بعد میں اٹھا لی گئی تھی۔پھر دسمبر 2007ء میں محمد آصف کے ساتھ جھگڑے کی بنا پر اسے ٹیم سے باہر نکال دیا گیا۔[1] اور اس کے بولنگ ایکشن پر متعدد بار سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

ابتدائی زندگی

شعیب اختر راولپنڈی کے قریب واقع چھوٹے سے شہر مورگہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد اٹک آئل ریفائنری میں کام کرتے تھے۔ اس نے چپٹے پاؤں کی وجہ سے چار سال کی عمر میں چلنا شروع کیا۔ اور اپنی ابتدائی تعلیم ایلیٹ ہائی اسکول، مورگہ میں حاصل کی اور بعد میں مزید تعلیم کے لیے راولپنڈی میں واقع اصغر مال کالج میں داخلہ حاصل کیا۔ اور کرکٹ کھیلنے کی ابتدا شعیب اختر نے 19 سال کی عمر میں کی۔ شعیب اختر نے فرسٹ کلاس کرکٹ کا آغاز 1994ء کے سیزن میں زرعی ترقیاتی بینک آف پاکستان کی جانب سے کھیل کر کیا۔

بین الاقوامی کرکٹ

شعیب اختر نے بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز ویسٹ انڈیز کے خلاف نومبر 1997ء میں کیا۔ اور اپنی برق رفتاری سے سب کو متاثر کیا۔ ان کی مقبولیت کا آغاز کرکٹ کے کرکٹ عالمی کپ کے آغاز سے پہلے بھارت کے خلاف شاندار کارکردگی کی بنا پر ہوا۔ انھوں نے 1999ء میں کلکتہ میں بھارت کے خلاف دو گیندوں پر بھارتی کھلاڑی راہول ڈریوڈ اور سچن ٹنڈولکر کی وکٹ لے کر تہلکہ مچا دیا۔ شعیب نے اس میچ میں کل 8 وکٹیں اپنے نام کیں۔[2] بعد ازاں نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف کامیابی میں شعیب نے اہم کردار ادا کیا۔ لیکن 2003ء کا عالمی کپ ان کے لیے ناکام ثابت ہوا جس کی بنا پر ان کو ٹیم سے باہر نکال دیا گیا۔ دوبارہ ٹیم میں شمولیت پر 2004ء میں انھوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا مگر 2004ء میں بھارت کا دورہ ان کے لیے مشکلات لے کر آیا۔ اس سیریز میں میچ کے دوران چوٹ کی وجہ سے ان کے نہ کھیلنے کا فیصلہ اس وقت پاکستان کے کپتان انضمام الحق اور کوچ باب وولمر کے ساتھ جھگڑے کا باعث بنا۔ انضمام نے اس کی چوٹ کی سچائی کے متعلق سوالات کیے جو بعد میں جھوٹ ثابت ہوئے۔[3] 2005ء میں برطانیہ کا دورہ ان کے لیے ایک اہم دورہ ثابت ہوا جب انھوں نے بلے بازی کے لیے مفید پچوں پر بہترین گیند بازی کا مظاہرہ کیا۔ اپنی کم رفتار گیندوں کی وجہ سے انھوں نے سیریز میں سب سے زیادہ 17 وکٹیں حاصل کیں۔ شعیب اختر دنیا کے واحد کھلاڑی ہیں جو 100 میل فی گھنٹہ سے زائد کی رفتار سے گیند بازی کر چکے ہیں۔ انھوں نے یہ کارنامہ برطانیہ کے خلاف 2003ء کے عالمی کپ کے دوران انجام دیا۔ شعیب اختر نے ایک گیند 100.2 میل فی گھنٹہ (161.4 کلومیٹر فی کھنٹہ) کی رفتار سے پھینکی جو آج تک سب سے تیز ترین گیند بازی کی رفتار ہے۔ دیکھیں۔۔۔ یوٹیوب پر

تنازعات

شعیب اختر کا کیرئیر تنازعات سے بھرا ہوا ہے۔ وہ ہر وقت خبروں میں رہنے کے لیے مشہور ہیں۔

  • 1999ء تنازعات کا آغاز آسٹریلیا میں ہوا جب امپائر ڈیرل ہیئر اور پیٹرولی نے اس کے گیند بازی کے طریقے پر اعتراض کیا۔ جس کو بعد میں جائز قرار دے دیا گیا۔
  • 2001ء امپا‎ئر سٹیو ڈن اور ڈوج کووی نے شعیب کے ایکشن پر دوبارہ اعتراض کیا۔ یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا میں ان کے ایکشن پر مطالعہ کرنے کے بعد ان کے بازو میں پیدائشی خم کی وجہ سے ایکشن کو جائز قرار دیا گیا۔
  • 2002ء زمبابوے کے خلاف میچ میں بال ٹیمپرنگ یا گیند کی شکل کو تبدیل کرنے کا الزام عائد ہوا۔
  • 2003ء سری لنکا کے خلاف میچ میں بال ٹمپرنگ کرنے کے الزام ثابت ہونے پر وی دنیا کے دوسرے ایسے کرکٹ کھلاڑی بنے جن پر جرمانہ اور پابندی عائد کر دی گئی۔
  • 2005ء آسٹریلیا کے دورے کے دوران ان کے دوسرے کھلاڑیوں کے ساتھ روئیے اور نظم و ضبط کے توڑنے کی وجہ سے وطن واپس بھیج دیا گیا۔
  • اکتوبر 2006ء شعیب اختر اور محمد آصف پر کرکٹ کھیلنے کی پابندی عائد کر دی گئی جب دونوں پر ممنوعہ ادویات نینڈرولون لینے کا الزام ثابت ہوا۔
  • اگست 2007ء پاکستان کرکٹ بورڈ نے شعیب پر 3 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جب انھوں نے کرکٹ بورڈ کے ساتھ بدتمیزی کی۔[4]
  • ستمبر 2007ء محمد آصف کو بلے کے ساتھ مارنے کی وجہ سے ٹیم میں سے باہر نکال دیا گیا۔[5]

شعیب اختر چوٹ لگنے کی وجہ سے متعدد بار ٹیم سے باہر نکالے جا چکے ہیں۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "آرکائیو کاپی"۔ 20 اپریل 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2007 
  2. 1st Match, Asian Test Championship at Kolkata, Feb 16-20 1999 | Match Summary | ESPNCricinfo
  3. Bone scan puts Shoaib in the clear | Cricket | ESPNcricinfo
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 13 جولا‎ئی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 دسمبر 2007 
  5. http://www.indianexpress.com/story/215130.html

بیرونی روابط

cricinfo