شوپیاں کی لڑائی
شوپیاں کی لڑائی[nb 1] | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ افغان سکھ جنگیں | |||||||
| |||||||
مُحارِب | |||||||
سکھ سلطنت | درانی سلطنت | ||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||
رنجیت سنگھ مصر دیوان چند کھڑک سنگھ ہری سنگھ نلوا |
جبار خان اگر خان | ||||||
طاقت | |||||||
8000 سپاہی[nb 3] | 10,000 |
شوپیاں کی لڑائی 3 جولائی 1819 کو سکھ سلطنت سے ایک مہماتی فوج اور کشمیر کے درانی سلطنت صوبہ کے صوبیدار جبار خان کے مابین ہوئی تھی۔ یہ 1819 کشمیر کی مہم میں فیصلہ کن لڑائی تھی۔
پس منظر
1814 سے 1819 تک، سکھ سلطنت کو بھمبر، راجوری، پونچھ، نورپور اور ہورناں پہاڑی راجوں کے خلاف لگاتار مہمیں بھیجنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ ان راجاں میں بغاوتوں سے جیت کے سکھ سلطنت پیر پنجال رینج اور کشمیر میں رستے کے کنٹرول کو جاری رکھنے کی کوشش کر رہی تھی۔ حالانکہ درانی سلطنت نے ان علاقوں کا ٹھوس بندوبست کیا تھا کیونکہ پیر پنجال رینج نے سکھ فوجوں کو سپلائی اور تازہ فوجوں کو روک دیا تھا۔ 1819 میں، عظیم خان کابل ایک فوجی دستہ لایا تھا۔ عظیم خان کے مال کے وزیر بیربال دھر نے سکھ راج کے راجگڑھ لاہور کا سفر کیا اور مہاراجہ رنجیت سنگھ کو درانی سلطنت کے کشمیر سے خاتمے کے لیے کہا ۔ [2]اس نے رنجیت سنگھ کو بتایا کہ عظیم خان کشمیر میں درانی کی فوجوں کی قیادت نہیں کر رہا اور کشمیر کو آنے جانے والے راستوں کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
1819 کی کشمیر مہم
سکھ فوج نے گجرات اور وزیرآباد میں مہم کے لیے دو اسلحہ ڈپو بنائے۔ 20 اپریل کو، رنجیت سنگھ نے پیر پنجال کی پہاڑی کے دامن میں لاہورسے 30,000 لوگ پہاڑی راجاؤں تک بھیج دئے۔ اس مہم کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا: مصر دیوان چند نے ہراول فوج کی قیادت کی اور کھڑک سنگھ نے پچھلی فوج کی کمانڈ کی اور رنجیت سنگھ نے سپلائی لائن کی حفاظت کے لیے 10,000 فوجیوں کا اک ریزرودستہ تعینات کیا۔ فوج نے بھیبر سے مارچ کیا اور وہاں سے اڑکا ہوپہنچی اور بنا کسی مزاحمت کے مقامی حاکم کے قلعے پر قبضہ کر لیا۔
لڑائی
شوپیاں کے لیے سڑک پر سرائے علی میں فوج دوبارہ اکٹھی ہوئی 3 جولائی 1819 کو سکھ فوج نے شوپیاں کے راستے سرینگر جانے کی بھی کوشش کی مگر جبار خان کی قیادت میں ایک درانی فوج نے اس کو روک لیا۔ درانی فوج نے سکھ توپخانے کے حملے کیی تیاری میں اپنے آپ کو قلعہ بند کیا اور بھاری توپخانہ لے آئے لیکن سکھ اس کے لیے تیار نہیں تھے، کیونکہ وہ صرف ہلکی بندوقیں ہی لے کر آئے تھے۔
نتیجہ
حالانکہ دونوں طرف سے بھاری نقصان ہوئے، جبار خان اور اس کی فوج جنگ کے میدان سے پچھے ہٹ گئے اور دریائے سندھ سے ہی کشمیر سے بھاگ گئے۔ جب سکھ فوج فتح کے بعد سرینگر میں داخل ہوئی توکھڑک سنگھ نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کہ ہر شخص کی جان و مال محفوظ رہے اور کسی شہری کو لوٹا نہ جائے۔اور ہر ایک کی حفاظت کی ضمانت دی گئی۔ ۔ سرینگر کا پرامن قبضہ سرینگر کے کاروباری لحاظ سے بہت اہم تھا۔ جس میں ایک بڑی شال بنانے والی صنعت بھی تھی اور یہ پنجاب، تبت، سکردو اور لدخ کے درمیان ایک اہم کاروباری مرکز بھی تھا۔
حوالہ جات
- ↑ Prinsep 1846، صفحہ 52
- ↑ Nalwa 2009، صفحہ 45
حوالہ جات کی نمائش
- ↑ The battle is also referred to as the Battle of Supin, Supine, Shupiyan, Supiya, and Soopyn.
- ↑ The date of the battle is disputed. It has also been given as 5 July 1819.[1]
- ↑ The entire expedition had 30,000 troops, however most were not present on the battlefield. Kharak Singh's 8,000 troops were stationed in the area around Surdee Thana and Ranjit Singh's 10,000 troops were stationed at بھمبر and along the route to Surdee Thana. An unknown number of troops were also garrisoned throughout the forts captured in the پیر پنجال on the route from Surdee Thana to شوپیاں