محوری قوتیں

محوری قوتیں
Axis powers
1940–1945
*  اتحادی قوتیں. *  پرل ہاربر حملہ کے بعد شامل ہونے والے اتحادی. *  محوری قوتیں. *  غیر جانبدار قوتیں.
  •   اتحادی قوتیں.
  •   پرل ہاربر حملہ کے بعد شامل ہونے والے اتحادی.
  •   محوری قوتیں.
  •   غیر جانبدار قوتیں.
حیثیتفوجی اتحاد
تاریخی دوردوسری جنگ عظیم
• 
27 ستمبر 1940
• ضد بین الاقوامی اشتمالی معاہدہ
25 نومبر 1936
• معاہدہ فولاد
22 مئی 1939
• 
2 ستمبر 1945
برلن، جرمنی میں جاپان، اطالیہ اور جرمنی کے پرچم
جاپان، اطالیہ اور جرمنی

محوری قوتیں (Axis powers) (جرمن: Achsenmächte، اطالوی: Potenze dell'Asse، جاپانی: 枢軸国) جنہیں محوری اتحاد (Axis alliance)، محوری قومیں (Axis nations), محوری ممالک (Axis countries) اور صرف محور (Axis) بھی کہا جاتا ہے دوسری عالمی جنگ میں اتحادی فوجوں کے خلاف قوموں کا ایک اتحاد تھا۔

محور کا آضاز ضد بین الاقوامی اشتمالی معاہدے (Anti-Comintern Pact) سے ہوا کو جرمنی اور جاپان کے درمیان 1936 میں ہوا۔ اطالیہ نے 1937 میں معاہدے میں شمولیت اختیار کی۔

محور نے مغربی اور مشرقی اتحادیوں کے خلاف جنگ کے لیے مختلف جواز پیش کیے۔ ایڈولف ہٹلر نے 1941 میں پولینڈ کے ساتھ اس جنگ کے دوران مغربی طاقتوں کی مداخلت کو دوسری جنگ عظیم کے پھیلنے کا جواز بتایا۔

شریک ممالک

نازی جرمنی، 1944

جرمنی

جرمنی میں ایڈولف ہٹلر اور نازی جماعت کی حکومت تھی۔

جاپان

جنگ کے دوران جاپان کے زیر تسلط علاقے

سلطنت جاپان پر شہنشاہ شووا جس کے دور کو ہیروہیتو کہا جاتا ہے کی حکومت تھی۔

اطالیہ

اطالیہ 1942

مملکت اطالیہ کے خاتمے کے بعد اطالیہ پر بینیتو موزولینی کی حکومت تھی۔

مجارستان

مجارستان پر ایڈمرل مکلوس ہورتھی کی حکومت تھی۔ مجارستان محوری قوتوں میں شامل ہونے والا چوتھا ملک تھا۔

رومانیہ

مملکت رومانیہ برطانوی حامی اور پولینڈ کی اتحادی تصور کی جاتی تھی۔ پولینڈ پر جرمن اور سوویت حملے اور اس کے بعد جرمنی کے فرانس اور نشیبستان پر حملوں نے رومانیہ کو تنہا کر دیا تھا۔ 1940 میں شاہ کیرول دوم نے جرمن تحفظ حاصل کر لیا اور جنرل آئون انتونیسکیو (General Ion Antonescu) کو ملک کا وزیر اعظم مقرر کر دیا۔ دو دن بعد جنرل آئون انتونیسکیو نے بادشاہ کو تخت سے دستبردار کر کے اپنے حکمران ہونے کا اعلان کر دیا۔ 23 نومبر، 1940 کو رومانیہ بھی محوری قوتوں میں شامل ہو گیا۔

بلغاریہ

مملکت بلغاریہ پر اس وقت زار بورس سوم کی حکومت تھی جب بلغاریہ نے محوری قوتوں میں شمولیت اختیار کی۔

یوگوسلاویہ

25 مارچ 1941 کو اس ڈر سے کہ یوگوسلاویہ پر حملہ نہ کر دیا جائے گی، پرنس پال نے یوگوسلاویہ کو محوری قوتوں میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

شریک جنگ اقوام

تھائی لینڈ

تھائی لینڈ نے اکتوبر 1940 کوفرانسیسی ہند چین کے حصول کے لیے فرینکو تھائی جنگ شروع کی۔ اور 25 جنوری 1942 کو یہ جاپان کا ایک رسمی اتحادی بن گیا۔

فن لینڈ

اگرچہ فن لینڈ نے کبھی رسمی طور پر محوری قوتوں میں شمولیت اختیار نہیں کی، لیکن اس نے سوویت اتحاد کے خلاف جنگ میں محور کا ساتھ دیا۔

سان مارینو

17 ستمبر 1940 کو سان مارینو نے برطانیہ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔ برطانیہ اور دیگر اتحادی فوجوں افواج نے اس کا جواب نہیں دیا۔

عراق

مملکت عراق محوری قوتوں کی مختصر مدت کے لیے اتحادی بنی جب مئی 1941 میں اس نے برطانیہ کے ساتھ اینگلو عراقی جنگ شروع کی۔

جاپانی کٹھ پتلی ریاستیں

مانچوکو
ہندوستان (آزاد ہندوستان کی عبوری حکومت)

آزاد ہند سرکار جس کی قیادت سبھاش چندر بوس کر رہے تھے اور وہ موہن داس گاندھی کی تحریک کے خلاف تھے محوری قوتوں کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ بوس کو برطانوی حکام دوسری عالمی جنگ کے آغاز پر نے گرفتار کر لیا۔

ویتنام (سلطنت ویتنام)

سلطنت ویتنام ایک قلیل مدتی جاپانی کٹھ پتلی ریاست تھی جو 11 مارچ سے 23 اگست 1945 تک قائم رہی۔

کمبوڈیا

مملکت کمبوڈیا ایک قلیل مدتی جاپانی کٹھ پتلی ریاست تھی جو 9 مارچ سے 15 اپریل 1945 تک قائم رہی۔

اطالوی کٹھ پتلی ریاستیں

مونٹی نیگرو 1941

جرمن کٹھ پتلی حکومتیں

سلوواکیہ (ٹیسو حکومت)
سلوواکیہ 1941

جمہوریہ سلاواک نے صدر جوزف ٹیسو کے تحت 24 نومبر 1940 کو محوری قوتوں میں شمولیت اختیار کی۔

جرمن اطالوی مشترکہ کٹھ پتلی ریاستیں

ایڈولف ہٹلر (دائیں) بینیتو موزولینی (بائیں).
کروشیا آزاد ریاست
کروشیا آزاد ریاست 1941

متنازع

درج ذیل ایسی ریاستیں ہیں جو براہ راست تو محور میں شامل نہیں ہوئیں لیکن کسی محور قوت کا ساتھ دیا جس سے ان کی غیر جانبداری مشکوک ہو گئی۔

مزید دیکھیے

سلطنت جاپان

بیرونی روابط