منقبت
منقبت کی تعریف
”سابقہ انبیا و مرسلین، صحابہ کرام، اہلِ بیت، اولیاے عظام اور مذہبی عقیدے کی بنیاد پر دیگر اسلامی ہیروؤں کی تعریف میں منظوم کلام کہنا جو کسی صنفی ہیئت کا پابند نہ ہو، منقبت کہلاتا ہے۔“
حدود و قیود
”سابقہ انبیاو مرسلین“ کہہ کر آپ ﷺ کی مدح کو اس تعریف سے خارج کر دیا، کیوں کہ آپ ﷺ کی مدح نعت کہلاتی ہے۔ ”صحابہ کرام“ اور ”اہلِ بیت“ سے وہ لوگ نکل گئے جو آپ ﷺ کے دور ہی میں تھے لیکن اسلام کی دولت اور دیدارِ مصطفیٰ ﷺ سے سرفراز ہو کر صحابی کے مقام کو نہ پا سکے۔ ”اولیاے کرام“ سے غیر اولیا، مثلاً سیاسی یا سماجی رہنما نکل گئے جن کا بنیادی حوالہ اسلام کے مذہبی ہیرو کا نہ تھا۔ ”مذہبی عقیدہ“ کہہ کر باقی حوالوں سے منہا کرنا مقصود ہے۔ کیوں کہ ایک سیاسی یا محض تاریخی شخصیت کی مدح منقبت نہیں کہلاتی۔ ”منظوم کلام“ سے نثری تعریف نکل گئی جو اصطلاحی معنیٰ میں منقبت نہیں کہلا سکتی۔”پابند نہ ہونا“ سے اشارہ اس جانب ہے کہ منقبت موضوعِ شعر ہے نہ کہ ہیئتِ صنفِ شعر۔