نذیر احمد (12 فروری1922ء، جالندھر– 8 جون1972ء، ڈیرہ غازی خان) المعروف ڈاکٹر نذیر احمد اور ڈپٹى نذير احمد،[1]جماعت اسلامی پاکستان کے ایک رہنما تھے اور قومی اسمبلی کے رکن بھی رہ چکے تھے۔ مختلف ادوار میں مقامی و ضلعی امیر رہنے کے علاوہ جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ اور مجلس عاملہ کے بھی رکن رہے اور ایک موقع پر صوبہ پنجاب کے نائب امیر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
1945ء میں لاہور میں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی۔ 1970ء کے انتخابات میں ڈیرہ غازی خان سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 8 جون 1972ء کو ڈیرہ غازی خان میں نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کر دیا۔
[2]
نذیر احمد شاعر بھی تھے۔ ان کے مکاتیب کا مجموعہ "لبِ زنداں" کے نام سے شایع ہوا۔
حوالہ جات
↑ڈپٹى نذير احمد كى كہانى كچہ ميرى اور كچہ ان كى زبانى، مرزا فرحت الله بيگ
مولوی نذیر احمد دہلوی ۔ احوال و آثار ۔ ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی ۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور ۔ 1971ء نذیر احمد ۔ بحیثیت ناول نگار ۔ ڈاکٹر اعجاز احمد اعجاز ۔ پٹنہ ہونیورسٹی پٹنہ ڈپٹی نذیر احمد کے ناولوں میں عصری معنویت اور اصلاحِ معاشرہ ۔ ڈاکٹر سلمیٰ بی کولور ۔ کرناٹک یونیورسٹی دھارواڑ ۔ 2008ء| باب نذیر احمد پر لکھے گئے پی ایچ ڈی مقالات
مولوی نذیر احمد دہلوی ۔ احوال و آثار ۔ ڈاکٹر افتخار احمد صدیقی ۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور ۔ 1971ء نذیر احمد ۔ بحیثیت ناول نگار ۔ ڈاکٹر اعجاز احمد اعجاز ۔ پٹنہ ہونیورسٹی پٹنہ ڈپٹی نذیر احمد کے ناولوں میں عصری معنویت اور اصلاحِ معاشرہ ۔ ڈاکٹر سلمیٰ بی کولور ۔ کرناٹک یونیورسٹی دھارواڑ ۔ 2008ء]]