نیللی بیلے
نیللی بیلے | |
---|---|
(انگریزی میں: Nellie Bly)[1] | |
الزبتھ کوچرن، ’’نیللی بیلے‘‘
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Elizabeth Jane Cochran)[2][3] |
پیدائش | 5 مئی 1864 بیورل ٹاؤن شپ، آرم اسٹرونگ کاؤنٹی، پنسلوانیا، ریاست ہائے متحدہ |
وفات | جنوری 27، 1922 نیو یارک شہر، ریاست ہائے متحدہ |
(عمر 57 سال)
وجہ وفات | نمونیا [4] |
مدفن | ووڈ لان قبرستان [5] |
طرز وفات | طبعی موت [4] |
رہائش | نیویارک شہر [4] |
قومیت | امریکی |
شریک حیات | روبرٹ سیمین (m. 1895-1904) |
عملی زندگی | |
پیشہ | صحافی، ناول نگار، موجد |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [6] |
شعبۂ عمل | نظریاتی صحافت [7]، خیرات (عمل) [7] |
اعزازات | |
نیشنل ویمنز ہال آف فیم (1998) | |
دستخط | |
شادی کے بعد، نیللی اپنا نام ’’الزبتھ کوچرن سیمین‘‘ لکھا کرتی تھیں، جیسا کہ اُن کے فائل کردہ پیٹنٹس پر دستخط سے ظاہر ہوتا ہے۔ | |
درستی - ترمیم |
نیللی بیلے (5 مئی 1864 - 277 جنوری 1922) امریکی صحافی الزبتھ کوچرن سیمین کا قلمی نام تھا۔ وہ ایک مصنف، صنعت کار، موجد اور خیراتی کام کرنے والی بھی تھیں۔ جولس ورن کے افسانوی کردار فلیز فوگ کی تقلید کرتے ہوئے ریکارڈ توڑ 72 دن میں دنیا کے گرد سفر کرنا اور ایک ذہنی بیماری کے ادارے کو جانچنے کے لیے پاگل ہونے کا بہروپ بھرنا، نیللی بیلے کی وجہِ شہرت بنا۔ وہ اپنے اس شعبے کی بانی تھیں اور اُنھوں نے تفتیشی صحافت کی ایک نئی قسم متعارف کروائی۔
ابتدائی برس
نیللی بیلے کا پیدائشی نام الزبتھ جین کوچرن تھا۔ اُنھوں نے ’’کوچرن ملز‘‘ میں جنم لیا، جو اب بیورل ٹاؤن شپ، آرم اسٹرونگ کاؤنٹی، پنسلوانیا کے پٹس برگ مضافات کا ایک حصہ ہے۔ اُن کے والد، مائیکل کوچرن، معتدل مزدور اور کارخانے میں کام کرنے والے تھے جنھوں نے میری جین سے شادی کی۔ زیادہ تر گلابی رنگ کا لباس پہننے کے باعث الزبتھ کو اکثر ’’پنکی‘‘ (گلابی) کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ الزبتھ ایک میقات تک میقاتی درس گاہ (بورڈنگ اسکول) میں زیرِ تعلیم رہیں، لیکن رقم نہ ہونے کے باعث انھیں مجبوراً اسکول چھوڑنا پڑا۔
1880 میں وہ اور اُن کی فیملی پٹس برگ منتقل ہو گئی۔ جب ’’پٹس برگ ڈسپیچ‘‘ میں ایک جارحانہ زن بیزار کالم بعنوان ’’واٹ گرلز آر گڈ فار‘‘ (What Girls Are Good For) شائع ہوا تو الزبتھ نے ’’لونلی اورفن گرل‘‘ (تنہا یتیم لڑکی) کے قلمی نام سے اس کا جوش و جذبات سے بھرپور رد لکھ کر مدیر کو ارسال کیا۔ مدیر، جورج میڈن، اُن کے جذبے سے متاثر ہوئے اور ایک اشتہار کے ذریعے لکھاری کو اپنی شناخت ظاہر کرنے کی دعوت دی۔ جب کوچرن نے اپنے آپ کو مدیر سے متعارف کروایا تو جورج نے انھیں اخبار میں اپنے قلمی نام ہی سے مزید لکھنے کی پیش کش کی۔ ڈسپیچ میں اُن کے پہلے مضمون، ’’دی گرل پزل‘‘ (The Girl Puzzle) نے جورج کو ایک بار پھر متاثر کیا اور اُنھوں نے الزبتھ کو کُل وقتی ملازمت کی پیش کش کردی۔ اُس زمانے میں اخبارات میں کام کرنے والی خواتین قلمی نام استعمال کیا کرتی تھیں اور الزبتھ کے لیے مدیر کی جانب سے ’’نیللی بیلے‘‘ (Nellie Bly) کا قلمی نام تجویز کیا گیا جو اسٹیفن فوسٹر کے معروف گیت ’’نیلے بلے‘‘ (Nelly Bly) سے ماخوذ تھا۔ اگرچہ الزبتھ خود اپنا نام ’’نیلے بلے‘‘ (Nelly Bly) رکھنا چاہتی تھیں لیکن مدیر نے غلطی سے Nellie لکھ دیا اور یہ غلطی ہمیشہ کے لیے رہ گئی۔
بطور لکھاری، نیللی نے ابتدا میں زیادہ تر کام کرنے والی عورتوں کے ابتر حالات کو اپنا موضوع بنایا۔ اُنھوں نے کارخانوں میں کام کرنے والی خواتین کے بارے میں تحقیقی و تفتیشی مضامین کا ایک سلسلہ تحریر کیا، لیکن ادارتی دباؤ نے انھیں فیشن، معاشرے اور باغبانی سے متعلق موضوعات کا احاطہ کرنے کے لیے نام نہاد ’’خواتین کے صفحات‘‘ کے شعبے میں دھکیل دیا۔ اپنی ذمہ داریوں سے غیر مطمئن الزبتھ نے ایک قدم اٹھاتے ہوئے میکسیکو کا سفر کیا تاکہ بطور غیر ملکی نامہ نگار کام کرسکیں۔
حوالہ جات
- ^ ا ب https://www.womenshistory.org/education-resources/biographies/nellie-bly
- ↑ عنوان : The Feminist Companion to Literature in English — صفحہ: 220
- ↑ Nellie Bly
- ^ ا ب پ https://www.radiofrance.fr/franceinter/qui-etait-nellie-bly-premiere-femme-grand-reporter-et-aventuriere-1849375
- ↑ ربط : فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ — اخذ شدہ بتاریخ: 1 جولائی 2024
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0231621 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0231621 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022