پولیو ویکسین
![]() | |
طبی معلومات | |
---|---|
تجارتی نام | آئی پول، پولیوویکس، دیگر |
اے ایچ ایف ایس/Drugs.com | سانچہ:ڈرگس۔کوم۔ |
MedlinePlus | a601177 |
معلومات |
|
حملزمرہ | |
راستے | پیرنٹیرل (آئی پی وی)، منہ سے (او پی وی) |
قانونی حیثیت | |
قانونی حیثیت |
|
(تصدیق کریں) |
پولیو ویکسین، پولیو مائیلائٹس (پولیو) کو روکنے کے لیے استعمال ہونے والی ویکسین ہیں۔ [2] جس کی دو اقسام استعمال کی جاتی ہیں: ایک غیر فعال پولیووائرس جو انجیکشن (آئی پی وی) کے ذریعے دیا جاتا ہے اور ایک کمزور پولیووائرس جو منہ سے دیا جاتا ہے (او پی وی)۔ [2] ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) تمام بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی سفارش کرتی ہے۔ [2] ان دو ویکسین نے دنیا کے بیشتر حصوں سے پولیو کا خاتمہ کر دیا ہے، [3] [4] [5] سال 1988 رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد کو 350,000 سے کم کر کے 2018 میں 33 کر دیا ہے- [6]
غیر فعال پولیو ویکسین بہت محفوظ ہیں۔ [2] انجکشن کی جگہ پر ہلکی لالی یا درد ہو سکتا ہے۔ [2] منہ سے دی جانے والی پولیو ویکسین، فی ملین خوراکوں پر ویکسین سے وابستہ فالج کے پولیو کے تقریباً تین کیسز کا سبب بنتی ہیں ۔ [2] اس کا موازنہ فی ملین 5,000 کیسز سے ہوتا ہے جو پولیو کے انفیکشن کے بعد مفلوج ہو جاتے ہیں۔ [7] دونوں عام طور پر حمل کے دوران اور ان لوگوں میں جن کو ایچ آئی وی/ایڈز ہے لیکن وہ ٹھیک ہیں کو دینے کے لیے محفوظ ہیں۔ [2]
پولیو ویکسین کا پہلا کامیاب مظاہرہ ہلیری کوپرووسکی نے سال 1950 میں کیا تھا، جس میں ایک زندہ کمزور وائرس تھا جسے لوگ پیتے تھے۔ [8] ویکسین کو ریاستہائے متحدہ میں استعمال کے لیے منظور نہیں کیا گیا تھا، مگر اسے کامیابی کے ساتھ کسی اور جگہ استعمال کیا گیا تھا۔ [8] ایک غیر فعال پولیو ویکسین، جو چند سال بعد جوناس سالک نے تیار کی، 1955 میں استعمال میں آئی۔ [2] [9] ایک مختلف، منہ سے دی جانے والی پولیو ویکسین البرٹ سبین نے تیار کی تھی اور 1961 میں تجارتی استعمال میں آئی تھی۔ [2] [10] یہ عالمی ادارہ صحت کی ضروری ادویات کی فہرست میں شامل ہے۔ [11] ترقی پذیر دنیا میں منہ سے دی جانے والی ویکسین کی فی خوراک تھوک قیمت 2014 تک تقریباً 0.25 امریکی ڈالر ہے۔ [12] ریاستہائے متحدہ میں، غیر فعال فارم کی قیمت $25 اور $50 کے درمیان ہے۔ [13]
حوالہ جات
- ^ ا ب سانچہ:ڈرگس۔کوم حمل،ولیو وائرس ویکسین غیر فعال
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح World Health Organization (مارچ 2016)۔ "Polio vaccines: WHO position paper"۔ Weekly Epidemiological Record۔ ج 91 شمارہ 12: 145–68۔ PMID:27039410۔ 2016-04-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-10-19
- ↑ RB Aylward (2006)۔ "Eradicating polio: today's challenges and tomorrow's legacy"۔ Annals of Tropical Medicine and Parasitology۔ ج 100 شمارہ 5–6: 401–13۔ DOI:10.1179/136485906X97354۔ PMID:16899145
- ↑ LB Schonberger، J Kaplan، R Kim-Farley، M Moore، DL Eddins، M Hatch (1984)۔ "Control of paralytic poliomyelitis in the United States"۔ Reviews of Infectious Diseases۔ 6 Suppl 2: S424–26۔ DOI:10.1093/clinids/6.Supplement_2.S424۔ PMID:6740085
- ↑ "Global Wild Poliovirus 2014–2019" (PDF)۔ 2019-02-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-02-03
- ↑ "Does polio still exist? Is it curable?"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 2017-12-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-21
- ↑ "Poliomyelitis"۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)۔ 2017-04-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-25
- ^ ا ب Margalit Fox (20 اپریل 2013)۔ "Hilary Koprowski, Who Developed First Live-Virus Polio Vaccine, Dies at 96"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 2017-08-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-08
- ↑ H Bazin (2011)۔ Vaccination: A History۔ John Libbey Eurotext۔ ص 395۔ ISBN:978-2742007752۔ 8 ستمبر 2017 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ DR Smith، PA Leggat (2005)۔ "Pioneering figures in medicine: Albert Bruce Sabin – inventor of the oral polio vaccine"۔ The Kurume Medical Journal۔ ج 52 شمارہ 3: 111–16۔ DOI:10.2739/kurumemedj.52.111۔ PMID:16422178
- ↑ World Health Organization (2019)۔ World Health Organization model list of essential medicines: 21st list 2019۔ Geneva: World Health Organization۔ hdl:10665/325771۔ WHO/MVP/EMP/IAU/2019.06. License: CC BY-NC-SA 3.0 IGO
- ↑ "Vaccine, Polio"۔ International Drug Price Indicator Guide۔ 2017-02-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-12-06
- ↑ R Hamilton (2015)۔ Tarascon Pocket Pharmacopoeia۔ Jones & Bartlett Learning۔ ص 316۔ ISBN:978-1-284-05756-0