چارلس ڈکنز

چارلس ڈکنز
(انگریزی میں: Charles Dickens ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Charles John Huffam Dickens ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 7 فروری 1812ء [1][2][3][4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پورٹسماؤتھ [6]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 9 جون 1870ء (58 سال)[7][8][9][5]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہیگھام [6]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دماغی جریان خون   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن ویسٹمنسٹر ایبی [10]  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت [11]  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ
مملکت متحدہ [12]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عارضہ مرگی [13]  ویکی ڈیٹا پر (P1050) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف [14][6][15][16][12]،  ناول نگار [17]،  صحافی [10][12]،  معاشرتی ناقد ،  ڈراما نگار ،  مصنف [18]،  بچوں کے مصنف ،  مدیر ،  نثر نگار [19]،  ماہر نباتیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان برطانوی انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [20][21][22][5]،  برطانوی انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل ادب [23]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں دو شہروں کی کہانی ،  گریٹ ایکسپیکٹیشنز   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

چارلس ڈکنز یا چارلز ڈکنز (انگریزی: Charles Dickens) انگلستان کا مشہور ناول نویس تھا۔

حالات زندگی

چارلس ڈکنز 7 فروری 1812ء کو لینڈ پورٹ برطانیہ میں پیدا ہوا۔ بچپن میں نامساعد حالات سے گذرا۔ جس کی جھلک اس کے ناول اولیور ٹوسٹ اور ڈیوڈ کاپر فیلڈ میں ملتی ہے۔ عملی زندگی کا آغاز ایک وکیل کے منشی کی حیثیت سے کیا۔ بعد ازاں شارٹ ہینڈ سیکھ لی اور ایک اخبار کا رپورٹر ہو گیا۔ ان دونوں ملازمتوں میں ڈکنز کو وہ سب مواد دستیاب ہوا جو بعد میں اس نے اپنے ناولوں میں استعمال کیا۔ 1836ء میں ادبی زندگی کا آغاز کیا ماہنامے میں قسط وار داستان Pickwick Papeers لکھ کر کیا جو بہت مقبول ہوئی۔ 1842ء میں امریکا کا دورہ کیا۔

ہندوستان میں 1857ء کی جنگ آزادی (جسے برطانوی غدر کہتے ہیں) میں مقامی آبادی کو شکست کے بعد انگریزی تادیبی کارروائیوں پر ڈکنز کا بیان:[24]

"I wish I were commander-in-chief in India ... I should proclaim to them that I considered my holding that appointment by the leave of God, to mean that I should do my utmost to exterminate the race."

وفات

8 جون 1870ء کو اُس کا کینٹ برطانیہ میں انتقال ہو گیا۔

نگار خانہ

حوالہ جات

  1. عنوان : Dickens, Charles John Huffam — اشاعت: دائرۃ المعارف بریطانیکا 1911ء — اقتباس: ... was born on the 7th of February 1812 ...
  2. عنوان : Краткая литературная энциклопедия — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — اقتباس: 7.II.1812, Лендпорт близ Портсмута
  3. عنوان : Dickens, Charles — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/ — اقتباس: ... born at Landport, a suburb of Portsmouth, Feb. 7, 1812, ...
  4. https://mormonarts.lib.byu.edu/people/charles-dickens/
  5. ^ ا ب پ عنوان : ПроДетЛит — https://mormonarts.lib.byu.edu/people/charles-dickens/
  6. ^ ا ب پ اثر پرسن آئی ڈی: https://www.digitalarchivioricordi.com/it/people/display/15633 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 دسمبر 2020
  7. عنوان : Dickens, Charles — اقتباس: He was suddenly overcome by a stupor, caused by effusion on the brain, on the evening of the 8th of June [1870], and ceased to breathe on the following day.
  8. عنوان : Dickens, Charles — اقتباس: ... died at Gadshill, near Rochester, June 9, 1870.
  9. عنوان : Dickens, Charles John Huffam — اشاعت: دائرۃ المعارف بریطانیکا 1911ء — اقتباس: He died at 6-10 P.M. on Friday, the 9th of June, and was buried privately in Poets' Corner, Westminster Abbey, in the early morning of the 14th of June.
  10. ^ ا ب عنوان : Oxford Dictionary of National Biography — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس — اوکسفرڈ بائیوگرافی انڈیکس نمبر: https://www.oxforddnb.com/view/article/7599
  11. عنوان : Charles Dickens: a neglected diagnosis — جلد: 358 — صفحہ: 2158-2161 — شمارہ: 9299 — https://dx.doi.org/10.1016/S0140-6736(01)07227-0https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/11784649 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.ucl.ac.uk./medical-education/publications/history-publications — اقتباس: Charles Dickens died of a stroke on June 9, 1870, aged 58 years. He was ill for the last 5 years of his life, although no diagnosis has yet accounted for his varied symptoms. Here, I propose that Dickens had a right parietal or parietal-temporal disorder.
  12. ^ ا ب جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118525239 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 مارچ 2024
  13. عنوان : Did all those famous people really have epilepsy? — جلد: 6 — صفحہ: 115-39 — شمارہ: 2 — https://dx.doi.org/10.1016/J.YEBEH.2004.11.011https://pubmed.ncbi.nlm.nih.gov/15710295
  14. عنوان : Краткая литературная энциклопедия — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: http://feb-web.ru/feb/kle/
  15. https://cs.isabart.org/person/15671 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  16. عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
  17. خالق: گیٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ — تاریخ اشاعت: 5 نومبر 2010 — یو ایل اے این - آئی ڈی: https://www.getty.edu/vow/ULANFullDisplay?find=&role=&nation=&subjectid=500106117 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مئی 2019
  18. خالق: گیٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ — تاریخ اشاعت: 5 نومبر 2010 — یو ایل اے این - آئی ڈی: https://www.getty.edu/vow/ULANFullDisplay?find=&role=&nation=&subjectid=500106117 — اخذ شدہ بتاریخ: 22 مئی 2021
  19. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990001747 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 دسمبر 2022
  20. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb119001186 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  21. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990001747 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 مارچ 2022
  22. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/7902819
  23. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19990001747 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
  24. گارجین، "India's secret history: 'A holocaust, one where millions disappeared...'"