بالاجی وشوناتھ
بالاجی وشوناتھ | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(مراٹھی میں: बाळाजी विश्वनाथ भट) | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 1 جنوری 1662ء شری وردھن |
||||||
وفات | 12 اپریل 1720ء (58 سال) ساسواڑ |
||||||
مذہب | براہمن، ہندو مت | ||||||
اولاد | باجیراؤ اول | ||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان [1] | ||||||
درستی - ترمیم ![]() |
بالاجی وشوناتھ (1662ء – 1720ء) جو پیشوا بالاجی وشوناتھ کے نام سے معروف ہیں، مرہٹہ سلطنت کے چھٹے اور موروثی پیشواؤں میں پہلے پیشوا ہیں جن کا تعلق ایک چت پاون کوکنستھ برہمن ہندو خاندان سے تھا جسے اٹھارویں صدی عیسوی میں مرہٹہ سلطنت پر خاصا اثر و رسوخ حاصل تھا۔
بالاجی وشوناتھ نے نوجوان مرہٹہ حکمران شاہو اول کی سلطنت کے استحکام میں خاصی مدد کی جو مغلوں کے حملوں سے ناتواں ہو رہی تھی۔ انھیں مرہٹہ ریاست کا دوسرا بانی بھی کہا جاتا ہے۔[2] بعد ازاں ان کا بیٹا باجی راؤ پیشوا بنا۔ ان کے دوسرے فرزند چمناجی اپا نے وسائی قلعہ حاصل کیا تھا۔
ابتدائی زندگی
بالاجی وشوناتھ (بھٹ) چت پاون کوکنستھ برہمن خاندان میں پیدا ہوئے۔[3][4][5] ان کا آبائی وطن کوکن کی ساحلی پٹی تھا جو اب مہاراشٹر میں شامل ہے۔ ان کا خاندان ریاست جنجیرہ کے شیدی کے زیر نگین شری وردھن کا موروثی دیشمکھ تھا۔[6] بالاجی مغربی گھاٹ کے اوپری حصے میں ملازمت کی تلاش میں آئے اور متعدد مرہٹہ جرنیلوں کی کمان میں کرائے کے سپاہی کی حیثیت سے کام کیا۔
چھترپتی سمبھاجی یا ان کے بھائی راجا رام اول کے دور حکومت میں بالاجی وشوناتھ مرہٹہ سلطنت کے انتظام و انصرام کا حصہ بنے۔ کچھ عرصے انھوں نے جنجیرہ میں مرہٹہ جرنیل دھناجی جادھو کے محاسب کے طور پر بھی کام کیا۔[7] 1699ء سے 1702ء تک بالاجی پونہ کے اور 1704ء سے 1707ء تک دولت آباد کے سر صوبیدار رہے۔ دھناجی کی وفات تک بالاجی نے اپنے آپ کو ایک ایماندار اور قابل افسر منوا لیا تھا۔
دھناجی کی وفات کے بعد ان کے بیٹے اور جانشین چندر راؤ جادھو سے ان کی نہیں بنی اور وہ چھترپتی شاہو کے پاس چلے گئے جہاں ان کی صلاحیتوں نے شاہو کو متاثر کیا اور انھیں اپنا معاون بنا لیا۔[8][9]
حوالہ جات
- ↑ https://pantheon.world/profile/person/Balaji_Vishwanath
- ↑ Sailendra Sen (2013)۔ A Textbook of Medieval Indian History۔ Primus Books۔ ص 202–204۔ ISBN:978-9-38060-734-4
- ↑ J. J. Roy Burman (1 Jan 2002). Hindu-Muslim Syncretic Shrines and Communities (بزبان انگریزی). Mittal Publications. ISBN:9788170998396. Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2018-05-11.
- ↑ Milton B. Singer; Bernard S. Cohn (1 Jan 1970). Structure and Change in Indian Society (بزبان انگریزی). Transaction Publishers. ISBN:9780202369334. Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2018-05-11.
- ↑ Anupama Rao (1 Jan 2009). The Caste Question: Dalits and the Politics of Modern India (بزبان انگریزی). University of California Press. ISBN:9780520255593. Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2018-05-11.
- ↑ K.S. Bharathi (2009)۔ Encyclopaedia Eminent Thinkers (Vol. 22 : The Political Thought of Mahadev Govind Ranade۔ New Delhi: Concept Publishing Company۔ ص 11۔ ISBN:81-8069-582-4
- ↑ Gazetteer of the Bombay Presidency, Volume XIX, SATARA، 1885، ص 254
- ↑ Jasvant Lal Mehta، Advanced study in the history of modern India 1707–1803، ISBN:1-932705-54-6
- ↑ t-Colonel Sir Wolseley Haig L (1967)۔ The Cambridge History of India. Volume 3 (III). Turks and Afghans۔ Cambridge UK: Cambridge University press۔ ص 392–396۔ ISBN:9781343884571۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-05-12