تفسیر من ھدى القرآن

تفسیر من ھدى القرآن
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تفسیر من ھدی القرآن یہ ایک تفسیر قرآن کی کتاب ہے جسے شیعہ مرجع اور اسلامی مفکر آیت اللہ محمد تقی المدرسی نے تصنیف کیا ہے۔ مصنف نے اپنی تفسیر میں قرآن کی آیات پر براہ راست غور و فکر اور معانی کو خود قرآن ہی سے اخذ کرنے کے اصول کو اپنایا ہے۔ اس کتاب کا پہلا ایڈیشن 18 جلدوں میں 1409ھ میں شائع ہوا۔

مصنف

محمد تقی المدرسی ایک دینی عالم، مصنف اور اسلامی مفکر ہیں۔ آپ محمد کاظم بن محمد باقر المدرسی کے فرزند ہیں اور 1945ء میں کربلا شہر میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اپنی دینی تعلیم شہر کے جید علما، خصوصاً آیت اللہ یوسف الخرساني، سے حاصل کی۔ آپ 1971ء میں کویت ہجرت کر گئے اور 1979ء میں ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد تہران منتقل ہوئے۔ وہاں آپ نے حوزہ قائم کی بنیاد رکھی اور ایران سے باہر بھی اس کے ذیلی مراکز قائم کیے۔ 2003ء میں آپ عراق واپس لوٹے۔ آیت اللہ المدرسی موجودہ دور کے شیعہ دینی مراجع میں سے ہیں اور انھوں نے حوزہ علمیہ کو جدید ضروریات کے مطابق منظم اور ترقی یافتہ بنانے کی کوشش کی۔ آپ کے دو سو سے زائد کتب، تحقیقی مقالات اور تصانیف ہیں، جن میں التمدن الإسلامي، معالم الحضارة الإسلامية، تفسير من هدى القرآن اور التشريع الإسلامي شامل ہیں۔[1][2]

تفسیر کا مختصر تعارف

اس تفسیر کا اسلوب قرآن کی آیات پر غور و فکر کے ذریعے اسلام کے زندگی سے متعلق تصورات کو اخذ کرنے پر مبنی ہے۔ مصنف نے اپنی تفسیر میں آیات کے سماجی اور تربیتی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ انسان کے مسائل کا حل پیش کیا جا سکے۔ یہ تفسیر قرآن کی آیات کے ذریعے مسلمانوں کی سماجی زندگی کے مسائل جیسے نکاح، طلاق، جہاد وغیرہ پر گفتگو کرتی ہے اور آخرت، ثواب اور عذاب جیسے اخروی امور پر بھی بحث کرتی ہے۔[3][4]

تفسیر کے پہلے جلد میں چند ابتدائی تحقیقی مباحث شامل ہیں، جو امت کے مختلف مکاتب فکر کے درمیان ہمیشہ سے موضوع اختلاف رہے ہیں۔ ان مباحث کو علمی انداز میں پیش کیا گیا ہے، جیسے محکم اور متشابہ آیات اور تفسیر بالرائے وغیرہ۔ ہر سورت کے آغاز میں اس کی فضیلت سے متعلق چند مستند روایات بیان کی گئی ہیں۔ اس کے بعد سورت کا عمومی خاکہ پیش کیا جاتا ہے، جس میں آیات کے مکی یا مدنی ہونے، ان کی تعداد، نزولی ترتیب اور مصحف میں ترتیب کا ذکر کیا جاتا ہے اور سورت کے عمومی مواد کی وضاحت کی جاتی ہے۔ پھر سورت کی آیات کو گروہوں میں تقسیم کرکے ان کے معانی کی تشریح کی جاتی ہے۔[5][6]


مصنف نے اپنی تفسیر کے لیے بنیادی طور پر تفسیر مجمع البیان کو استعمال کیا ہے اور تفسیر المیزان اور تفسیر الصافی سے بھی کافی استفادہ کیا ہے

طباعت

مصنف نے قرآن کی تفسیر کا آغاز 1398ھ میں کیا اور 1409ھ میں اسے مکمل کیا۔ اس کی پہلی طباعت 1409ھ میں ہوئی۔ تفسیر کا فارسی ترجمہ "تفسير هدايت" کے عنوان سے 1412ھ میں 18 جلدوں میں شائع ہوا، جس کی نگرانی مشہد کے آستان قدس رضوی نے کی۔ بعد ازاں، 1430ھ میں یہ تفسیر ایک نئے انداز میں 12 جلدوں میں شائع ہوئی، جس میں ایک اضافی جلد تفسیر کے موضوعات کی مفصل فہرست کے طور پر شامل کی گئی۔[7]

مراجع

  1. الشیخ محمّد صادق محمّد الکرباسي، معجم المقالات الحسينية ، الجزء الرابع، المركز الحسيني للدراسات. آرکائیو شدہ 2019-12-16 بذریعہ وے بیک مشین
  2. علي عبود المحمداوي، الفكر الشيعي المعاصر، صفحة: 8. آرکائیو شدہ 2020-01-26 بذریعہ وے بیک مشین
  3. أسرة التحرير، من هدى القرآن 1/13؛ مجلة البصائر، 1430هـ/ 2009م. آرکائیو شدہ 2017-08-07 بذریعہ وے بیک مشین
  4. نبذة نيل وفرات، من موقع نيل وفرات كوم. آرکائیو شدہ 2018-09-26 بذریعہ وے بیک مشین
  5. تفسير الهداية (فارسي)، وکالة الأنباء القرآنیة الدولیة. آرکائیو شدہ 2018-03-24 بذریعہ وے بیک مشین
  6. تفسير من هدى القرآن، موقع السيد محمد تقي المدرسي. آرکائیو شدہ 2018-02-21 بذریعہ وے بیک مشین
  7. محمود الموسوي، (بيّنات من فقه القرآن) .. منهجية جديدة في عالم التفسير (1-2)، مجلة الهدى. آرکائیو شدہ 2018-02-06 بذریعہ وے بیک مشین

بیرونی روابط