تفسیر نور الثقلین
تفسیر نور الثقلین | |
---|---|
اصل زبان | عربی |
درستی - ترمیم ![]() |
تفسیر نور الثقلین یہ شیعہ تفاسیر میں سے ایک روائی تفسیر ہے، جسے شیعہ عالم اور مفسر عبد علی العروسی حویزی (وفات: 1112ھ) نے تصنیف کیا۔ اس تفسیر میں مصنف نے اہل بیت کے ذریعے منقول روایات کو بغیر کسی تبصرے کے بیان کیا ہے۔
مصنف
شیخ عبد علی بن جمعہ العروسی الحویزی ایک شیعہ عالم دین اور مفسر تھے۔ ان کی ولادت اور زندگی کے حالات کے بارے میں تراجم اور رجال کی کتب میں تفصیلات نہیں ملتیں، لیکن یہ ذکر کیا گیا ہے کہ ان کا اصل تعلق خوزستان کے ایک چھوٹے شہر حویزه سے تھا، لیکن بعد میں وہ شیراز میں مقیم ہو گئے۔ الحویزی اپنے دور کے بڑے محدثین جیسے بحرانی اور حر عاملی کے ہم عصر تھے۔ انھوں نے کئی کتابیں تصنیف کیں، جن میں "شرح لامیة العجم"، "أصول الدين" اور دیوانِ شعر شامل ہیں، لیکن وہ اپنے مشہور تفسیر "نور الثقلین" کی وجہ سے معروف ہوئے، یہاں تک کہ انھیں "صاحب نور الثقلين" کے لقب سے یاد کیا جانے لگا۔[1]
تفسیر کے بارے میں
یہ تفسیر قرآن کی روائی تفاسیر میں شمار کی جاتی ہے، جس میں مؤلف نے اہل بیت سے منقول روایات کو جمع کیا ہے، بغیر کسی تبصرے یا توضیح کے۔ اس تفسیر میں تیرہ ہزار سے زیادہ احادیث موجود ہیں۔
تاہم، اس تفسیر کو استعمال کرتے وقت اسناد اور متن کا بغور جائزہ لینا ضروری ہے، جیسا کہ تمام روائی تفاسیر کے ساتھ ہوتا ہے، کیونکہ اس میں اسناد کی کمزوری موجود ہے۔ مؤلف نے بعض اوقات ضعیف مصادر سے روایات نقل کی ہیں اور کچھ روایات میں اسناد کو حذف کیا ہے۔ الحویزی خود کتاب کے مقدمے میں لکھتے ہیں: "یہ تفسیر غث اور سمین (کمزور اور قوی) روایات پر مشتمل ہے اور اس کا مقصد تمام تفسیری روایات کو جمع کرنا تھا تاکہ محققین کے لیے راستہ آسان ہو جائے۔"[2][1]
تفسیر کے مصادر
مؤلف نے اپنی تفسیر میں قرآن کی تشریح اہل بیت سے منقول روایات کی روشنی میں کی ہے اور اس کے لیے شیعہ روائی مصادر کی ایک بڑی تعداد سے استفادہ کیا، جن کی تعداد 43 ہے۔ ان مصادر میں شامل ہیں:
- الکافی از کلینی
- تفسیر القمی
- الاحتجاج از طبرسی
- عیون الأخبار، علل الشرائع، اکمال الدین، التوحید، الخصال، من لا یحضره الفقیہ، معانی الأخبار، الأمالی، ثواب الأعمال (تمام کتب صدوق کی)
- مجمع البیان از طبرسی
- التهذيب از طوسی
- تفسیر العیاشی
- نہج البلاغہ
- الصحیفة السجادیہ
- المصباح از کفعمی
تاہم، مؤلف نے بعض اہم شیعی مصادر جیسے "أمالی المفید" وغیرہ سے کوئی حدیث نقل نہیں کی۔ مزید برآں، انھوں نے روایات کی اسناد حذف کر دی ہیں اور آیات کا ذکر نہیں کیا، جس کی وجہ سے کسی روایت کا متعلقہ آیت سے تعلق سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، الفاظِ آیات، ان کے اعراب اور قراءت پر بھی کوئی گفتگو نہیں کی گئی۔[3]
حوالہ جات
- ^ ا ب محمد كاظم البكاء، كريم مجيد ياسين الكعبي ، منهج الشيخ الحويزي في تفسير القرآن ، مجلة كلية التربية للعلوم الانسانية، صفحة: 197 ، حزيران 2015. آرکائیو شدہ 2017-07-31 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ محمد علي أسدي نسب، من التفاسير الروائية : الدر تفسير نور الثقلين ، ص 198- 204 ، التاريخ: 14 / تشرين الاول / 2014 . آرکائیو شدہ 2017-07-31 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ آقا بزرگ الطهراني، الذريعة إلی تصانيف الشيعة ، ج 24 - الصفحة 365. آرکائیو شدہ 2017-07-31 بذریعہ وے بیک مشین