جنگ غزہ (2008ء-2009ء)
2008ء-2009ء غزہ پر اسرائیلی حملے | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
عمومی معلومات | |||||||||
| |||||||||
متحارب گروہ | |||||||||
![]() |
![]() | ||||||||
قائد | |||||||||
![]() (وزارت دفاع) ![]() (رئیسِ عملۂ جامع) ![]() (امیر جنوبی کمان) |
![]() ![]() ![]() ![]() | ||||||||
قوت | |||||||||
176,500 (10,000 صف آرا[1] توپخانے، دبابات اور جنگی بیڑوں کی پشت پناہی[2]) | 10,000 تا 20,000 حماس مجاہدین [3][4] | ||||||||
نقصانات | |||||||||
ہلاک: 13 (10 فوجی 3 شہری)[5][6][7] | ہلاک: 765 (350 شہری[11])[12] زخمی: 2,600 (زیادہ تر شہری)[13] | ||||||||
1 مصری سرحدی محافظ ہلاک اور ایک زخمی۔[14] | |||||||||
درستی - ترمیم ![]() |
2008ء-2009ء غزہ پر اسرائیلی حملے اسرائیل اور فلسطین کے اسلامی گروپ حماس و دیگر چھوٹے بڑے اسلامی گروپوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ ہے، جس کا آغاز 27 دسمبر، 2008ء کو اسرائیلی فضائی حملوں سے ہوا، جس کو اسرائیل نے آپریشن کاسٹ لیڈ (Operation Cast Lead) کا نام دیا، جس کے نتیجے میں 19 دسمبر، 2008ء کو چھ ماہ سے جاری عارضی جنگ بندی کا خاتمہ ہو گیا۔ اسرائیل کا موقف یہ ہے کہ یہ حملے حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے راکٹ حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کا رد عمل ہیں، اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق کرسمس سے ایک دن پہلے یعنی 24 دسمبر، 2008ء کو حماس کی طرف سے اسرائیل پر 98 راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ حملے حماس کی جنگی قابلیت اور طاقت کے ختم ہونے تک جاری رہی نگے تاکہ مستقبل قریب یا بعید میں حماس دوبارہ اسرائیل پر حملے نہ کرسکے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے خاتمہ کا ذمہ دار اسرائیل ہے، اب دوبارہ جنگ بندی کا معاہدہ اُس وقت تک نہیں کیا جا سکتا، جب تک اسرائیل غزہ کو دوبارہ کھول نہیں دیتا کیونکہ اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر لیا ہے۔ جنگ بندی کے بعد اس تنازع کا آغاز نومبر، 2008ء میں غزہ میں اسرائیلی فوج کے چھاپے میں 6 فلسطینی مسلمانوں کی شہادت سے ہوا۔[15] 2006ء میں فلسطین میں حماس کی اتحادی حکومت کے قیام کے بعد یہ وحشیانہ ترین حملے ہیں، اس تنازع میں اب تک 550 سے زائد فلسطینی مسلمان شہید ہو چکے ہیں۔[16][17][18][19][20][21] اب تک ہلاک ہونے والے 550 فلسطینیوں میں سے 25 فیصد عورتیں اور بچے ہیں جبکہ زخمیوں میں ان کا تناسب 45 فیصد ہے۔[22] حملوں کے نتیجے میں غزہ میں صورت حال مزید بگڑ چکی ہے اور اشیائے خور و نوش اور طبی امدادی سامان کی سخت قلت ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں پینے کا صاف پانی اور ایندھن بھی نایاب ہے۔ شہر کے تمام ہسپتال زخمیوں سے بھرے پڑے ہیں اور طبی امداد نہ ملنے کے سبب زخمی دم توڑ رہے ہیں۔ علاقے کی بجلی پہلے ہی سے معطل ہے اور لاکھوں لوگ ایک بدترین انسانی المیہ سے دوچار ہیں۔[22] غزہ سے ملنے والی اطلاعات بھی انتہائی محدود ہیں کیونکہ اسرائیل نے غزہ میں صحافیوں کا داخلہ بند کر رکھا ہے اس لیے حقیقی صورت حال کا درست اندازہ نہیں ہو پا رہا۔[22] اسرائیل کے حملوں کے پہلے دن شام تک 225 افراد شہید ہوئے جو اب تک فلسطین اور اسرائیل مابین ہونے والی جھڑپوں میں سب بڑا جانی نقصان ہے۔[23] حملوں کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی دفاعی افواج کے طیاروں چار دقیقوں تک حماس کے ٹھکانوں پر بمباری کی (جن میں تھانے، قید خانے و دیگر حکومتی دفاتر شامل ہیں)۔ اسرائیل نے اس کے علاوہ حماس کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کے لیے غزہ کے مرکزی قصبوں، غزہ شہر، شمال میں واقع بيت حانون، خان یونس اور جنوب میں واقع رفح پر بھی حملے کیے۔[24] ظلم و بربریت کی داستان یہی پر ختم نہیں ہوئی، اسرائیلی بحریہ نے بھی غزہ کو اسی وقت نشانہ بنایا اور غزہ پٹی پر بحری حدود کو بھی تاراج کر دیا، جس میں عام شہری کشتیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔[25][26][27][28]
حوالہ جات
- ↑ Ibrahim BARZAK (3 جنوری 2009)۔ "اسرائیل نے حماس کے ٹھکانوں کو اُڑا دیا، سفارتی کوششیں دھواں ہوگئیں"۔ گوگل۔ مشترکہ ناشر۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-03
{حوالہ خبر}
: الوسيط غير المعروف|coauthors=
تم تجاهله يقترح استخدام|author=
(معاونت) - ↑ "اسرائیل نے یورپی اتحاد کی جانب سے فوری جنگ بندی کی تجویز مسترد کردی"۔ 2009-01-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-06
- ↑ http://www.ynetnews.com/articles/0,7340,L-3360655,00.html
- ↑ ABC News
- ↑ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 375 افراد جاں بحق[1] سی این این
- ↑ http://ca.news.yahoo.com/s/capress/090105/world/israel_palestiniansname=%22haaretz_2nd_israeli_soldier_casualty%22/[مردہ ربط]
>
- ↑ http://www.ynetnews.com/articles/0,7340,L-3651164,00.html
- ↑ "ایک فوجی ہلاک، چالیس زخمی، اسرائیلی افواج غزہ میں داخل ہوگئیں"۔ Haaretz۔ 5 جنوری 2009۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-05
- ↑ "یروشلم پوسٹ"۔ 2012-01-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-12-29
- ↑ اسرائیلی وزارتِ خارجہ
- ↑ * "غزہ کے اسپتال لاشوں اور زخمیوں سے بھر گئے"۔ انٹرنیشنل ہیرالڈ ٹریبونل۔ 5 جنوری 2009۔ 2012-01-18 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-06
- "اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں بے شمار نہتے شہری جاں بحق"۔ ہوسٹن کرونیکل۔ 5 جنوری 2009۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-06
- "اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ جارحیت"۔ حریت۔ 6 جنوری 2009۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-06
- "جنگ بندی کے لیے امریکا بھی سرگرمِ عمل، اسرائیلی جارحیت جاری"۔ مشترکہ ناشر۔ 6 جنوری 2009۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-06
- "جنگ بندی کے لیے وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ترکی"۔ ٹوڈیز زمان۔ 6 جنوری 2009[مردہ ربط]
- "غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، جنگ بندی کے لیے سفارتی دباؤ بڑھ گیا"۔ CTV News۔ 5 جنوری 2009[مردہ ربط]
- ↑ "اسرائیلی جارحیت پورے غزہ میں پھیل گئے، جنگ بندی کے لیے سفارتی دباؤ مسترد کر دیا" (بزبان انگریزی). نیو یارک ٹائمز. 6 Jan 2008. Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2009-01-06.
- ↑ "سرکردہ حماس کے رہنماؤں کا راکٹ حملے جاری رکھنے کا اعلان"۔ سی این این۔ 5 جنوری 2009۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-06
- ↑ סוכנויות הידיעות. "קצין מצרי נהרג מירי אנשי חמאס סמוך למעבר רפיח" (بزبان عبرانی). nana10.co.il. Archived from the original on 2018-12-25. Retrieved 2009-01-01.
- ↑ "اسرائیلی جنگ غزہ تک کیسے پہنچی؟"۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-05
- ↑ "اسرائیل کا حماس کو منہ توڑ جواب"۔ بی بی سی۔ 2 جنوری 2009۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-05
- ↑ "غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا چوتھا دن"۔ لندن، برطانیہ: بی بی سی۔ 30 دسمبر 2008۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "حماس پر جنگی حملوں کا اسرائیلی عزم"۔ بی بی سی۔ 30 دسمبر 2008۔ 2008-12-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کو نشانہ بنالیا"۔ بی بی سی نیوز۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ ایموس ہاریl (27 دسمبر 2008)۔ "تجزیہ/غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے"۔ ہاریٹز۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-12-27
- ↑ اسرائیل اور حماس کی عارضی جنگ بندی ختم۔ نشریاتی ادارے
- ^ ا ب پ غزہ حملے: ہلاک شدگان میں پچیس فیصد بچے، بی بی سی
- ↑ غزہ پر اسرائیلی حملے 205 افراد ہلاک، العریبیہ 27 دسمبر، 2008ء
- ↑ الخودری تغرید (28 دسمبر، 2008ء accessdate=December 30, 2008)۔ "غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملے دوسرے دن بھی جاری"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 2009-04-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-01-06
{حوالہ ویب}
: تحقق من التاريخ في:|date=
(معاونت)، استعمال الخط المائل أو الغليظ غير مسموح:|publisher=
(معاونت)، وعمود مفقود في:|date=
(معاونت) - ↑ "غزہ میں امدادی کشتی اسرائیلی بحریہ کے حملے میں تباہ، سی این این ڈاٹ کام"۔ سی این این ڈاٹ کام۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-12-30
- ↑ "غزہ کے ساحل میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں پر اسرائیلی بحریہ کی فائرنگ"۔ ہاریٹز/نشریاتی ادارے۔ 30 دسمبر 2008۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-12-30