گیرت وائلڈرز
گیرت وائلڈرز | |
---|---|
(ولندیزی میں: Geert Wilders) | |
مناصب | |
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1] | |
برسر عہدہ 25 اگست 1998 – 22 مئی 2002 |
|
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1] | |
برسر عہدہ 26 جولائی 2002 – 1 ستمبر 2004 |
|
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1] | |
برسر عہدہ 2 ستمبر 2004 – 21 نومبر 2006 |
|
رکن ایوان نمائندگان نیدرلینڈز [1] | |
آغاز منصب 22 نومبر 2006 |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 6 ستمبر 1963ء (62 سال)[2][3][4][5] وینلو [6] |
رہائش | ہیگ [7] |
شہریت | مملکت نیدرلینڈز [8] |
مذہب | لامعرفت (سابقہ مسیحیت) |
جماعت | پارٹی فار فریڈم (22 فروری 2006–)[7][9][10] |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان [11][8][10]، منظر نویس ، فلم ہدایت کار |
مادری زبان | ولندیزی زبان |
پیشہ ورانہ زبان | ولندیزی زبان [12] |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
گیرت وائلڈرز یا گیرٹ ولڈرز 6 ستمبر سنہ 1963ء کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک سیاست داں ہیں اور پارٹی آف فریڈم کے بانی اور اس کے موجودہ رہنما بھی ہیں۔[13][14] وائلڈرز ایوان نمائندگان میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے رہنما ہیں۔ 2010ء کے رٹ کابینہ -CDA کی ایک اقلیتی کابینہ- کے قیام کے دوران میں اس نے مباحثہ میں بڑی سرگرمی سے حصہ لیا تھا اور نتیجتاً ان جماعتوں اور پی وی وی کے درمیان میں ایک تائیدی معاہدہ ہوا، لیکن اپریل سنہ 2012ء کو مجوزہ بجٹ میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے اپنی حمایت واپس لے لی۔[15] ولڈرز کی شہرت ان کے انتقاد بر اسلام کی وجہ سے ہے۔[16] نیدرلینڈز اور بیرون نیدرلینڈز میں اس کے اسلام مخالف خیالات نے اسے ایک متنازع شخصیت بنا دیا ہے اور سنہ 2004ء کے بعد سے وہ مسلح محافظ دستہ کے گھیرے میں رہتا ہے۔[17] اس نے اپنی کم عمری میں ہی کلیسیا کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ نوجوانی کی عمر میں اس کے اسرائیل اور عظیم مشرق وسطیٰ کے اسفار نے اس کے سیاسی خیالات کو پختہ کیا۔ اس نے قدامت پسند- آزاد خیال پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی کے لیے تقریریں لکھیں۔ پھر سنہ 1990ء سے 1998ء تک پارٹی لیڈر فرٹس بولکیسٹین کے لیے پارلیمانی معاون کے طور پر کام کیا۔ 1997ء میں اتریخت نگر کونسل کے لیے منتخب ہوا اور ایک سال کے بعد ایوان نمائنگان کے لیے اس کا انتخاب ہوا۔ ترکی کے یورپی یونین میں شمولیت کے سلسلے میں پارٹی کے سخت موقف سے مخالفت کی وجہ سے اس نے وی وی ڈی کو 2004ء میں چھوڑ دیا اور اپنی ایک الگ پارٹی بنائی جس کا نام پارٹی آف فریڈم رکھا۔ اس نے اپنے خیال کے مطابق نیدرلینڈز کی اسلام کاری کے خلاف مہم چلائی۔ اس نے قرآن کا موازنہ مائن کیمف سے کیا اور نیدر لینڈز میں قرآن کی پابندی کی مہم بھی چھیڑ دی۔[18][19][20] وہ مسلم ممالک سے مہاجرین کی آمد پر پابندی کی وکالت کرتا ہے[18][21] اور مساجد کی تعمیر کو ممنوع قرار دینے کی حمایت بھی کرتا ہے۔[22] وہ 2008ء میں اسرائیل میں منعقدہ فیسنگ جہاد کانفرنس میں ایک مقرر کی حیثیت سے شریک تھا۔ اس کانفرنس میں جہاد کے خطرات پر بحث ہوئی۔ گیرت وائلڈرز کے مطابق اقلیتوں کی جانب سے نیدر لینڈز کے شہروں میں سڑک کی دہشت گردی کے خلاف سخت اقدام کرنا چاہیے۔[23] اس کے خیالات پر مبنی 2008ء کی فلم فتنہ کا دنیا بھر میں چرچا ہوا اور خاصی شدید تنقید سے دوچار ہوئی۔ بغیر اجازت اس فلم میں دکھائے گئے مواد کی وجہ سے اس کی پارٹی پر بھی مقدمہ کیا گیا۔[24] سیاسی طور پر اس کو پاپولسٹ مانا جاتا ہے[25][26][27] اور وہ دایاں بازو کا سیاسی لیڈر ہے۔[28][29][30] اگرچہ دوسرے مبصرین کا اس میں اختلاف ہے۔[25][31][32]
وائلڈرز جنھوں نے جیں مارین لویون اور جورگ حیدر جیسے دائیں بازو کے سیاست دانوں سے اتحاد کرنے سے انکار کیا تھا اور ان کے فاشسٹ دائیں بازو گروپ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا،[33] وہ خود کو دایاں بازو لبرل کہلواتے ہیں۔ حالانکہ ابھی ماضی قریب میں ویلڈرز نے یورپی پارلیمان میں ایک پارلیمانی گروپ بنانے کے لیے فرانسیسی نیشنل فرنٹ مارین لویوں کے ساتھ کام کیا ہے۔ ایک ابتدائی طور پر ناکام مگر نتیجتاً کامیاب کوشش کی۔ یورپی پارلیمان میں فی الحال 10 ارکان ہیں جن میں آسٹریا کی فریڈم پارٹی، اطالیہ کی ناردرن لیگ اور بیلجیم کی فلیمش انٹیریسٹ شامل ہیں۔[34][35][36][37]
گیرٹ ولڈرز پرمتعدد مرتبہ اشتعال انگیزی کا مقدمہ چلایا گیا ہے۔ ولرڈرز پر پہلا الزام مذہبی اور نسلی توہین کرنے اور نفرت پھیلانے اور امتیازی سلوک پر لگایا گیا تھا۔ جون 2011ء میں وہ ملزم ثابت نہیں ہوا۔ 2016ء میں دوبارہ اس کو عدالت میں گھسیٹا گیا اور اس مرتبہ مغربی باشندوں کے خلاف امتیازی سلوک کو بڑھاوا دینے اور اشتعال انگیزی کا الزام صحیح ثابت ہوا۔[38]
ابتدائی زندگی
وائلڈرز کی ولادت نیدرلینڈز کے صوبہ لمبرخ کے شہر وینلو میں ہوئی۔ وہ چار بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹا ہے۔[39] کاتھولک خاندان میں بڑا ہوا۔ وہ ڈچ ماں باپ کے یہاں ولندیذی شرق الہند میں پیدا ہوا[40][41] جن کی جڑیں ڈچ اور انڈونیشین کا مرکب ہیں۔[42][43] اس کے والد ایک طباعت کی کمپنی Océ میں کام کرتے تھے[44] اور جنگ عظیم دوم کے دوران میں نازی جرمنی سے چھپتے پھر رہے تھے۔[45]
ولڈرز نے وینٹو میں ماوو اینڈ ہاوو مڈل اسکول سے سیکنڈری اور ہائی اسکول پاس کیا۔ پھر ایمسٹرڈیم کے ایک کالج سے ہیلتھ انشورنس میں ایک کورس مکمل کیا اور ڈچ اوپن یونیورسٹی سے قانون میں بہت ساری ڈگریاں حاصل کیں۔
سیکنڈری اسکول سے فراغت کے بعد اس کا ہدف دنیا کی سیر کرنا تھا۔ چونکہ اس کے پاس آسٹریلیا جانے کے لیے وافر مقدار میں رقم نہیں تھی اس لیے اس نے اسرائیل کا سفر کیا[45] اور مغربی کنارہ پہ موشاو تومر میں رضاراکانہ خدمات انجام دیں۔[46] اس نے اس عرصے میں جو پیسے جمع کیے تھے اس سے پڑوسی عرب ممالک کا دورہ کیا۔ عرب ممالک میں اس دوران میں لڑائیوں کی وجہ سے اس کو جمہوریت کی خاصی کمی محسوس ہوئی۔ جب وہ اسرائیل سے لوٹا تو اس کے اندر انسداد دہشت گردی اور قومی یکجہتی کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔[47]
اتریخت کے دوران میں قیام میں اس نے ہیلتھ انشورنس انڈسٹری میں کام کیا۔ اس کے شوق نے اس کو نیدرلینڈز کی پیپلز پارٹی فار ڈیموکریسی کا تقریر نویس بنا دیا۔[45][48] اس نے باضابطہ طور پر اپنے سیاسی سفر کا آغاز پارٹی لیڈر فریٹس بولکیسٹین کے لیے بطور پارلیمانی معاون کیا، خصوصاً خارجہ پالیسی میں۔ یہاں اس نے سنہ 1990ء سے 1998ء تک کام کیا اور اس دوران میں کثرت سے بیرونی ملک کے اسفار کیے۔[49] خصوصاً مشرق وسطی جیسے ایران، شام، عمان، مصر اور اسرائیل کے اسفار کیے۔ بولکیسٹین ڈچ سماج میں آنے والے مہاجرین پر بولنے والا پہلا سیاست داں ہے۔ اس نے مسلم مہاجرین پر خاص طور پر نشانہ سادھا۔ اس نے ویلڈرس کی نہ صرف خیالی رہنمائی کی بلکہ اس کے اندر تصادمی انداز تکلم بھی پیدا کیا۔[45][49]
ذاتی زندگی
10 نومبر 2004ء کو بیگ میں دو مشتبہ حملہ آور ایک عمارت کے ایک گھنٹہ کے محاصرہ کے بعد گرفتار ہوئے۔ وہ تین گرینیڈز جیسے ہتھیار سے مسلح تھے اور ان پر ویلڈرس اور ایک ساتھی ایم پی ایان ھرصی علی کے قتل کی ساز باز کا الزام تھا۔[50] ڈچ محکمہ سراغرسانی جنرل انٹیلجینس اور سکیورٹی سروس کے مطابق وہ تینوں ہوفستاد نیٹورک (Hofstadgroep) سے تعلق رکھتے تھے۔ ان دنوں مسلسل دھمکیوں کی وجہ سے ولڈرز سخت حفاظت میں رہتے تھے۔[51] ستمبر 2007ء کو ولڈرز کو 100 دھمکی بھرے ای میل بھیجنے کے جرم میں ایک عورت کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔[52][53] سنہ 2009ء میں روٹرڈیم کے ایک ریپر کو ایک ریپ کے نغمہ میں ولڈرز کو دھمکانے کے پاداش میں 80 گھنٹے کی سماجی خدمت اور دو ماہ جیل کی سزا سنائی گئی۔[54] سنہ 2008ء میں ولڈرز نیدرلینڈز کا سب سے زیادہ دھمکی وصول کرنے والا سیاست دان بنا۔[55]
اپنی اسلام دشمنی کی وجہ سے ولڈرس ذاتی زندگی میں اچھوت شخص بن گیا۔[45] وہ مستقل طور پر چھ سادہ لباس میں پولس محافظین کے محاصرہ میں رہنے لگا اور کسی کو بھی بغیر مشورے، تحقیق اور حفاظت کے ملنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ وہ ریاست کی طرف سے دیے گئے ایک بلٹ پروف گھر میں رہتا ہے جس کی نگرانی میں ہمہ وقت پولس تعیینات رہتی ہے۔ وہ گھر سے پارلیمان میں اپنے دفتر تک سخت پولس محاصرہ میں بلٹ پروف جیکٹ پہن کر جاتا ہے۔[56][57][58] اس کا دفتر ڈچ پارلیمان میں سب سے الگ ایک کونہ میں واقع ہے تاکہ کسی بھی حملہ آور کے لیے اس تک پہنچنے کا صرف ایک ہی راستہ رہے جسے محافظین آسانی سے پکڑ سکتے ہیں۔[59] ایک ہنگرین خاتون ڈپلومیٹ کرسٹینا ویلڈرس سے اس کی شادی ہوئی[60] جس سے وہ سکیورٹی کی وجہ سے ہفتہ میں صرف ایک بار ہی ملتا ہے۔[45] اس کے مطابق اس کی زندگی کی ایسی حالت ہے کہ وہ کسی کٹر دشمن کے لیے بھی ایسی زندگی کی تمنا نہ کرے۔[43]
جنوری 2010ء میں ایک ڈچ مجلہ ایچ پی-ڈی ٹچڈ کی صحافی کرین گیورسٹین نے سکیورٹی کے تعلق سے ایک بہت ہی دردناک انکشاف کیا۔ اس نے اپنا حلیہ بدل کر چار ماہ ولڈرز کے ساتھ گزارے۔ وہ پی وی وی پارٹی کے ایک اندرونی رکن کے طور پر کام کر رہی تھی۔ اس کو بغیر کسی تحقیق اور چیک اپ کے بلا روک ٹوک ولڈرز تک رسائی حاصل تھی۔ اس کارروائی کے متعلق چھپے پہلے مضمون کی سرخی تھی "میں اسے مار سکتی تھی"۔ اس کے مطابق اس کے پاس ولڈرز کو مارنے کے درجنوں مواقع تھے۔[61] جولائی 2010ء میں ولڈرز نے شکایت کی کہ اس کی سکیورٹی ناکافی ہے۔[62][63]
جون 2011ء ویلڈرس کے ذاتی مالیات کا انکشاف ہوا کہ ایک سال قبل اس نے ایک ذاتی کمپنی بنائی ہے جس کی اطلاع ایوان نمائندگان اور عوامی ریکارڈ میں دینا ضروری تھی مگر اس نے نہیں دی۔[64]
وہ سنہ 1990ء سے ہی اپنے بال رنگواتے تھے مگر اب سکیورٹی کی وجہ سے ایسا نہیں کر پاتے ہیں۔
مذہبی خیالات
ولڈرز ایک لاادری[65] یعنی اِس عقیدے کا حامِل ہے کہ مادّی وجود کے علاوہ خُدا یا کِسی وجود کا عِلم محال ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ مسیحی میرے اتحادی ہیں کیونکہ بنیادی طور پر وہ بھی یہی چاہتے ہیں۔[43][66]
حوالہ جات
- ↑ عنوان : Parlement.com — Parlement.com ID: https://www.parlement.com/id/vg09llkg6xvb
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/137377525 — اخذ شدہ بتاریخ: 26 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Geert-Wilders — بنام: Geert Wilders — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/wilders-geert — بنام: Geert Wilders
- ↑ Roglo person ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=7929&url_prefix=https://roglo.eu/roglo?&id=p=geert;n=wilders — بنام: Geert Wilders
- ↑ انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس آئی ڈی: https://www.imdb.com/name/nm1770894/bio/
- ^ ا ب https://www.kiesraad.nl/binaries/kiesraad/documenten/rapporten/2017/2/definitieve-kandidatenlijsten-tk-2017/definitieve-kandidatenlijsten-tk2017-kieskring-s-gravenhage/osv3-9_Definitieve+kandidatenlijsten_TK2017_sGravenhage.pdf
- ^ ا ب https://www.kiesraad.nl/binaries/kiesraad/documenten/proces-verbalen/2023/10/23/definitief-vastgestelde-kandidatenlijsten-tk-2023/Kandidatenlijsten_TK2023.zip — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اکتوبر 2023
- ↑ عنوان : Parlement.com — Parlement.com ID: https://www.parlement.com/id/vg09llkg6xvb — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اپریل 2022
- ^ ا ب https://www.workwithdata.com/person/geert-wilders-1963 — اخذ شدہ بتاریخ: 15 اکتوبر 2024
- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/137377525 — اخذ شدہ بتاریخ: 25 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/203254627
- ↑ Stephen Castle (5 اگست 2010)۔ "Dutch Opponent of Muslims Gains Ground"۔ The New York Times۔ Netherlands۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-05-31
- ↑ Vanessa Mock (11 جون 2010)۔ "Wilders makes shock gains in Dutch elections"۔ The Independent۔ London۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-18
- ↑ Associated Press (20 اپریل 2012)۔ "Dutch prime minister says government austerity talks collapse"۔ The Washington Post۔ 2012-04-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-04-28
{حوالہ خبر}
: الوسيط غير المعروف|dead-url=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ انتباہ حوالہ:
hate
کے نام کے حامل<ref>
ٹیگ کی نمائش نہیں دیکھی جا سکتی کیونکہ اسے یا تو اس قطعہ سے باہر کسی اور جگہ رکھا گیا ہے یا سرے سے رکھا ہی نہیں گیا۔ - ↑ Wilders kan zich vrijheid nauwelijks herinneren NOS 4 May 2015;
- ^ ا ب Surge for Dutch anti-Islam Freedom Party, بی بی سی نیوز, 10 June 2010.
- ↑ "Nancy Graham Holm: Three Questions to Ask Geert Wilders about Anti-Islam Hate Speech"۔ Huffington Post۔ USA۔ 22 اپریل 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-05-31
- ↑ Geert Wilders؛ Laura (interviewer) Emmett (7 مارچ 2010)۔ "Ban the Koran? Geert Wilders speaks out on his radical views" (flash video)۔ RussiaToday۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-10-05۔
2:26: I said it in the Dutch context ... In the Netherlands, a few decades ago, Mein Kampf was outlawed, and at that time the ... politicians in Holland applauded it ... I am not in favour of banning any books normally but if you are consistent ...
{حوالہ خبر}
:|first2=
باسم عام (معاونت) - ↑ Roger Hardy (28 اپریل 2010)۔ "Dutch Muslim women striving to integrate"۔ BBC News۔ British Broadcasting Corporation۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-07-18۔
Mr Wilders wants the authorities to halt all immigration from Muslim countries.
- ↑ Robert Marquand. "Dutch voters boost far-right party of Geert Wilders", The Christian Science Monitor, 10 June 2010.
- ↑ "PVV: Leger inzetten tegen straatterreur Gouda" (ولندیزی میں). Elsevier.nl. 15 ستمبر 2008. Archived from the original on 10 نومبر 2008. Retrieved 18 جون 2010.
{حوالہ ویب}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (help) - ↑ "JP-tegner klar til sag mod Wilders" (ڈینش میں). Archived from the original on 2019-01-07. Retrieved 2017-05-22.
- ^ ا ب انتباہ حوالہ:
blogs.telegraph.co.uk
کے نام کے حامل<ref>
ٹیگ کی نمائش نہیں دیکھی جا سکتی کیونکہ اسے یا تو اس قطعہ سے باہر کسی اور جگہ رکھا گیا ہے یا سرے سے رکھا ہی نہیں گیا۔ - ↑ انتباہ حوالہ:
localde
کے نام کے حامل<ref>
ٹیگ کی نمائش نہیں دیکھی جا سکتی کیونکہ اسے یا تو اس قطعہ سے باہر کسی اور جگہ رکھا گیا ہے یا سرے سے رکھا ہی نہیں گیا۔ - ↑ انتباہ حوالہ:
Rechtspopulist
کے نام کے حامل<ref>
ٹیگ کی نمائش نہیں دیکھی جا سکتی کیونکہ اسے یا تو اس قطعہ سے باہر کسی اور جگہ رکھا گیا ہے یا سرے سے رکھا ہی نہیں گیا۔ - ↑ James Rothwell (15 مارچ 2017)۔ "Dutch election: Polls open as far-right candidate Geert Wilders takes on Mark Rutte"۔ روزنامہ ٹیلی گراف۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-15
- ↑ "Geert Wilders, Dutch Far-Right Leader, Is Convicted of Inciting Discrimination"۔ The New York Times۔ 9 دسمبر 2016۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-04
- ↑ Emily Gosden (11 فروری 2009)۔ "Far-right Dutch MP Geert Wilders vows to defy UK ban"۔ The Times۔ London۔ 2020-03-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-03-15
- ↑ (ڈچ میں) In 2010 a research by the Tilburg Institute for Social Policy Research and Consultancy (IVA) of Tilburg University آرکائیو شدہ 2 اپریل 2012 بذریعہ وے بیک مشین studied the Freedom Party and concluded that a number of radical right views persisted, but that the party did not belong to the traditional "far right" (extreem-rechts), Retrieved 29 May 2012
- ↑ (ڈچ میں) Afshin Ellian, a professor of Social Cohesion, Citizenship and Multiculturalism at Leiden University, and known islam-critic, rejected even the "radical right" label for the PVV "Archived copy"۔ 2012-04-02 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-07-31
{حوالہ ویب}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت)اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: آرکائیو کا عنوان (link) - ↑ "In quotes: Geert Wilders"۔ BBC۔ 4 اکتوبر 2010۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-07-31
- ↑ "PVV: Wilders and Le Pen join forces on anti-EU group"۔ EU Observer۔ 14 نومبر 2013۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-11
- ↑ "Le Pen and Wilders forge plan to 'wreck' EU from within"۔ The Guardian۔ 13 نومبر 2013۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-11
- ↑ "Buoyant Le Pen seeks more allies for Eurosceptic group in Brussels"۔ The Guardian۔ 28 مئی 2014۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-11
- ↑ "Le Pen and Wilders fail to form anti-EU bloc"۔ BBC۔ 24 جون 2014۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-11
- ↑ "Geert Wilders guilty of incitement". POLITICO (امریکی انگریزی میں). 9 دسمبر 2016. Archived from the original on 2019-01-07. Retrieved 2017-05-22.
- ↑ John Tyler (24 جنوری 2008)۔ "Geert Wilders: Pushing the envelope"۔ Radio Netherlands Worldwide۔ 2008-03-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-03-15
{حوالہ خبر}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ Lizzy van Leeuwen (2 ستمبر 2009). "Wreker van zijn Indische grootouders" (ولندیزی میں). De Groene Amsterdammer. Archived from the original on 2019-01-07. Retrieved 2013-12-26.
- ↑ Bert Bukman (6 جنوری 2012). "'Waarom is het haar van Geert Wilders blond?'". De Volkskrant (ولندیزی میں). Archived from the original on 2019-01-07. Retrieved 2013-12-26.
- ↑ "Geert Wilders' Indonesian roots define his politics, says anthropologist"۔ Vorige.nrc.nl۔ 4 ستمبر 2009۔ 20 جولائی 2011 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2011
{حوالہ ویب}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت) - ^ ا ب پ "Iran Warns Netherlands Not to Air Controversial 'Anti-Muslim' Film"۔ Fox News Channel۔ 21 جنوری 2008۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-03-15
- ↑ "G. Wilders – Parlement & Politiek" (ولندیزی میں). Parlement.com. Archived from the original on 2019-01-07. Retrieved 2008-03-24.
- ^ ا ب پ ت ٹ ث Gerald Traufetter (27 مارچ 2008)۔ "A Missionary with Dark Visions"۔ Der Spiegel۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-03-15
- ↑ Cnaan Liphshiz (29 اپریل 2014)۔ "Geert Wilders and Dutch Jews – end of the affair?"۔ ہاریتز۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-03-12
- ↑ "Verliefd op Israël". De Volkskrant (ولندیزی میں). 10 اپریل 2007. Archived from the original on 2015-07-03. Retrieved 2009-06-21.
{حوالہ خبر}
: الوسيط غير المعروف|dead-url=
تم تجاهله (help) - ↑ Paul Kirby (27 مارچ 2008)۔ "Profile: Geert Wilders"۔ BBC News۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-03-13
- ^ ا ب Derk Stokmans (28 مارچ 2008)۔ "Who is Geert Wilders?"۔ NRC Handelsblad۔ 2019-01-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-03-13
- ↑ Smith, Craig S (11 نومبر 2004)۔ "Dutch Police Seize 2 in Raid on Terror Cell After a Siege"۔ The New York Times۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-03-24
- ↑ "Dutch 'must show' anti-Islam film"۔ BBC۔ 10 مارچ 2008۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2008-03-24
- ↑ "Death Threats Greet Dutch Lawmaker's Call to Ban the Koran"۔ Cnsnews.com۔ 10 اگست 2007۔ 2010-02-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-18
{حوالہ ویب}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ "Kort nieuws binnenland" (ولندیزی میں). NOS Nieuws. 28 ستمبر 2007. Archived from the original on 2007-12-26. Retrieved 2008-03-24.
- ↑ "Rapper bestraft voor bedreigen Wilders" (ولندیزی میں). Nrc.nl. Retrieved 2010-06-18.
- ↑ "Wilders most threatened politician"۔ Dutch News۔ 13 مارچ 2009۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-03-15
- ↑ Soeren Kern۔ "Geert Wilders: 'Marked for Death: Islam's War against the West and Me'"۔ Gatestone Institute
- ↑ Marlise Simons (4 مارچ 2005)۔ "Tired of hiding, 2 Dutch legislators emerge"۔ International Herald Tribune۔ 2008-12-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-03-15
{حوالہ خبر}
: الوسيط غير المعروف|deadurl=
تم تجاهله (معاونت) - ↑ "In Netherlands, Anti-Islamic Polemic Comes With a Price"۔ washingtonpost.com
- ↑ "Europe's veil of fear"۔ ynet۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-04
- ↑ "Echtgenote vroeg Geert Wilders nooit te stoppen – RTL Boulevard" (ولندیزی میں). Rtl.nl. Archived from the original on 2010-06-05. Retrieved 2011-02-17.
{حوالہ ویب}
: الوسيط غير المعروف|dead-url=
تم تجاهله (help) - ↑ "Undercover journalist gains easy access to Geert Wilders"۔ Nrc.nl۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-18
- ↑ "Wilders' security breached"۔ RNW۔ 2014-03-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-04
- ↑ "Wilders' security stepped up after officials smuggle in gun – DutchNews.nl"۔ DutchNews.nl۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-04
- ↑ Merijn Rengers; John Schoorl (19 مئی 2011). "Wilders verzuimde om eigen BV te melden". de Volkskrant (ولندیزی میں). Archived from the original on 2019-01-07. Retrieved 2012-04-28.
- ↑ Geert Wilders (19 جولائی 2010). "Moslims, bevrijd uzelf en u kunt alles" [Muslims, you can free yourself and everything]. NRC Handelsblad (ولندیزی میں). Archived from the original on 2019-01-07. Retrieved 2010-10-03.
Zelf ben ik agnost.
- ↑ Dale Hurd (19 فروری 2009)۔ "VIDEO: Can Christians Support Geert Wilders"۔ Christian Broadcasting Network۔ 2019-01-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-05-15