میری کوم

میری کوم
(انگریزی میں: Mary Kom ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل= Mary Kom at the British High Commission
تفصیل= Mary Kom at the British High Commission

رکن پارلیمان (بھارت), راجیہ سبھا
آغاز منصب
25 April 2016
نامزد کنندہ پرنب مکھرجی
معلومات شخصیت
پیدائش 1 مارچ 1982ء (43 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
منی پور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قد 158 سنٹی میٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2048) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وزن 51 کلو گرام   ویکی ڈیٹا پر (P2067) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مکے باز [1]،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل مکے بازی   ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل کا ملک بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P1532) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 پدم وبھوشن   (2020)[2]
 پدم شری اعزاز برائے کھیل  
 پدم بھوشن  [3]
ارجن ایوارڈ    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

میری کوم (انگریزی: Mary Kom) (ولادت: 1 مارچ 1983ء[4]) بھارت کی مکے باز ہیں جنھوں نے اولمپکس میں خطاب جیتا ہے۔ وہ راجیہ سبھا کی موجودہ رکن بھی ہیں۔[5][6][7] وہ دنیا کی اکلوتی خاتون شوقیہ مکے باز ہیں جنھوں نے لگاتار 6 مرتبہ عالمی خطاب جیتا ہے۔ وہ 8 مرتبہ خطاب جیتنے والی دنیا کی واحد مکے باز ہیں۔ اب تک یہ کارنامہ کوئی بھی مرد یا خاتون نہیں کرسکی ہیں۔[8][9][10][11] ان کا دوسرا نام میگنیفیشینے میری ہے۔ وہ بھارت کی اکلوتی مکے باز ہیں جنھوں نے 2012ء گرمائی اولمپکس میں نہ صرف شامل ہونے کی اہل قرار پائیں بلکہ 51 کلو کے زمرے میں کانسی کا تمغا بھی جیتا۔[12] وہ کئی دنوں تک نمبر ایک مکے باز رہی ہیں۔[13][14] 2014ء میں انچون، جنوبی کوریا میں انھیں طلائی تمغا ملا اور 2018ء دولت مشترکہ کھیل میں بھی انھوں نے طلائی تمغا اپنے نام کیا۔

25 اپریل 2016ء کو صدر بھارت نے انھیں راجیہ سبھا کے لیے نامزد کیا اور وہ رکن بھارتی پارلیمان بن گئیں۔[15]

ابتدائی زندگی

میری کوم کی پیدائش منی پور، ہندوستان کے نواحی گاؤں میں ہوئی [16]۔ وہ ایک غریب گھرانے سے آئی ہیں، ان کے والدین مزارعے تھے جو جھم کے کھیتوں میں کام کرتے تھے [17]۔ میری کوم کا پیدائشی نام چنگنی جنگ رکھا۔ میری کوم والدین کی کھیتوں سے متعلقہ کام میں مدد کے ساتھ ساتھ اسکول بھی جاتیں اور مکے بازی کی مشق بھی کرتیں ۔ میری کوم کے والد جوانی میں پہلوان تھے۔ میری کوم اپنے تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں، اس کی ایک چھوٹی بہن اور بھائی حیات ہے [18]۔ وہ ایک مسیحی بپتسمہ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ [19]

پیشہ ورانہ زندگی

اپنی شادی کے بعد میری کوم نے مکے بازی سے مختصر وقت کے لیے رخصت لی اور اپنی ازدواجی زندگی پر توجہ دی۔ دو بچوں کے پیدا ہونے کے بعد ،میری کوم نے دوبارہ مکے بازی کی تربیت شروع کی۔ انھوں نے 2008 میں ہندوستان میں منعقدہ ایشین ویمنز باکسنگ چیمپین شپ میں چاندی کا تمغا جیتا [20] اور چین میں منعقدہ اے آئی بی اے ویمن ورلڈ باکسنگ چیمپین شپ میں چوتھی بار لگاتار سونے کا تمغا جیتا [21] ۔ اس کے بعد ویتنام میں 2009 میں ایشین انڈور گیمز میں طلائی تمغا حاصل کیا تھا۔ [22] وو 2010 میں ، میری کوم نے قازقستان میں ایشین خواتین باکسنگ چیمپین شپ میں سونے کا تمغا جیتا اور بارباڈوس میں 2010 کے اے ای بی اے(AIBA) ویمن ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں مسلسل پانچواں طلائی تمغا جیتا۔ 46 کلو زمرے کے استعمال ترک کرنے کے بعد ، اس نے 48 کلو وزن کے زمرے میں بارباڈوس میں حصہ لیا۔ [23] 2010 کے ایشین گیمز میں ، اس نے 51 کلو زمرے میں حصہ لیا اور کانسی کا تمغا جیتا۔ [24] 2011 میں ، اس نے چین میں جاری ایشین ویمن کپ میں 48 کلو زمرے میں سونے کا تمغا جیتا ۔ [25] [26]

ایوارڈ اور اعزازات

میری کوم نے پیشہ ورانہ مکے بازی میں حصہ لیے بغیر غیر پیشہ ورانہ مکے بازی میں نیا معیار مقرر کر دیا۔ وہ ہندوستان کی پہلی غیر پیشہ ورانہ اتھلیٹ ہیں جنہیں پدما بھوشن ایوارڈ ملا۔ انھیں مندرجہ ذیل ایوارڈ مل چکے ہیں:

  • پدما وی بھوشن [27]
  • پدما بھوشن [28]
  • راجیو گاندھی کھیل رتنا ایوارڈ [29] [30]
  • پدما شری [28]
  • ارجنا ایوارڈ (باکسنگ

حوالہ جات

  1. BoxRec boxer ID: https://boxrec.com/en/boxer/866591 — بنام: Chungneijang Marykom — اخذ شدہ بتاریخ: 22 اپریل 2022
  2. https://pib.gov.in/newsite/PrintRelease.aspx?relid=197647 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 جنوری 2020
  3. https://timesofindia.indiatimes.com/city/guwahati/Mary-Kom-gets-Padma-Bhushan/articleshow/18189452.cms
  4. ^ ا ب Mary Kom (2013)۔ Unbreakable
  5. "Mary Kom Review"۔ mid-day.com۔ 5 ستمبر 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-09-05 {حوالہ ویب}: |ref= میں بیرونی روابط (معاونت)
  6. "London Olympics – Womens fly 51 kg, Semi-finals – India vs Great Britain"۔ www.olympic.org۔ World Olympics Committee۔ 2015-07-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-12-09
  7. "AIBA Legends – Mary Kom – AIBA". AIBA (بزبان امریکی انگریزی). Archived from the original on 2021-06-17. Retrieved 2018-11-26.
  8. "Magnificent Mary"۔ iseeindia.com۔ 13 اگست 2011۔ 2012-05-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-06-07
  9. "Mary Kom wins record sixth World Championships gold". The Indian Express (بزبان امریکی انگریزی). 25 Nov 2018. Retrieved 2018-11-25.
  10. "World Boxing Championships: Mary Kom wins record sixth gold medal, Sonia Chahal takes silver"۔ The Times of India۔ 24 نومبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-25
  11. Ulan Ude (12 اکتوبر 2019)۔ "MC Mary Kom crashes out but bags historic bronze in World Boxing Championships"۔ India Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-10-18
  12. "Olympics: Mary Kom loses SF 6–11, wins bronze"۔ IBN Live۔ 2014-10-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-08-08
  13. "AIBA World Women's Ranking"۔ AIBA۔ 2012-05-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-06-05
  14. Women's Light Fly (45 – 48 kg) Rankings آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ d152tffy3gbaeg.cloudfront.net (Error: unknown archive URL) (نومبر 2018)۔ International Boxing Association
  15. Vishnupriya Bhandaram (26 اپریل 2016)۔ "Parliament Live: Mary Kom and Subramanian Swamy take oath in Rajya Sabha"۔ Firstpost۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-26
  16. M.C. Mary Kom (1 اگست 2013)۔ Unbreakable -: An Autobiography (First ایڈیشن)۔ Delhi: Harper Collins۔ ISBN:978-9351160090
  17. "Travel trends in the post-COVID world - Sentinelassam". www.sentinelassam.com (بزبان انگریزی). 26 Aug 2020. Retrieved 2020-08-29.
  18. "About Marykom"۔ www.wban.org۔ World Boxing Archive Network۔ 2016-03-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-12-09
  19. "Asian Boxing Championships: How Mary Kom's determination and 'faith in God' helped her to overcome challenges - Sports News , Firstpost"۔ Firstpost۔ 10 نومبر 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-09-03
  20. "Mary makes women's boxing's Olympic case stronger: AIBA President"۔ 2012-05-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-12-28
  21. "India boxers Mary Kom, Kavita win golds at Asian Indoor Games". Hindustan Times (بزبان انگریزی). 4 Nov 2009. Retrieved 2018-11-26.
  22. E-Pao۔ "Mangte Chungneijang Mary Kom :: Manipur Olympic Dreams 2012 London"۔ About Mary Kom۔ E-Pao۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-08-06
  23. Laxmi Negi (19 ستمبر 2010)۔ "Mary Kom wins fifth successive World Boxing Championship gold"۔ The Times of India۔ 2014-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-03-05
  24. "Magnificent Mary!"۔ Rediff۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-11-26
  25. "For her little son in hospital, Mary Kom wins another gold medal – Indian Express". archive.indianexpress.com (بزبان برطانوی انگریزی). Retrieved 2018-11-26.
  26. "Mary Kom triumphs in Haikou – AIBA". AIBA (بزبان امریکی انگریزی). 12 May 2011. Archived from the original on 2018-11-26. Retrieved 2018-11-26.
  27. "MINISTRY OF HOME AFFAIRS" (PDF)۔ padmaawards.gov.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-01-25
  28. ^ ا ب "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ 2014-11-15 کو اصل (PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-07-21
  29. "President Pratibha Patil presents Khel Ratna, Arjuna awards"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 29 اگست 2009۔ 2013-10-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-06-02
  30. "Mary Kom, Vijender and Sushil get Khel Ratna"۔ The Hindu۔ Chennai, India۔ 29 جولائی 2009۔ 2012-11-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-05-08

[[en:Mary Kom]